کتاب: برصغیر میں اہل حدیث کی اولیات - صفحہ 33
زبان کی یہ اولیں تفسیر تھی جو بہت مفصل تھی۔ افسوس ہے، دست بردزمانہ کی نذر ہوگئی۔ شاہ عبدالعزیز صاحب کی اس خدمتِ قرآن کے علاوہ ان کے ایک شاگرد نے ان کے درسِ قرآن کو قلم بند کر کے سورۃ المومنون سے سورت یٰس تک تقریباً پانچ پاروں کی تفسیر مرتب کی جو ’’پنج پارہ‘‘ کے نام سے شائع ہوئی۔ شاہ عبدالعزیز صاحب کی ولادت 22۔ رمضان المبارک 1159ھ (27۔ستمبر 1746ء) کو ہوئی اور وہ 79سال کی عمر پاکر 7۔شوال 1238ھ (17۔جولائی 1823ء) کو دہلی میں فوت ہوئے۔ ان کی وفات پر لوگوں کا اس قدر ہجوم تھا کہ ان کا جنازہ 55 مرتبہ پڑھا گیا۔ یہ بھی شاید برصغیر کے ایک اہل حدیث عالم کی اولیات میں شامل ہے۔ میرے علم میں نہیں کہ اس سے پہلے یا بعد کسی عالم دین کی اتنی مرتبہ نمازِ جنازہ پڑھی گئی ہو۔ برصغیر کے صوبہ پنجاب کے جس عالم نے پورے قرآن مجید کا فارسی زبان میں ترجمہ کیا، وہ حضرت حافظ محمد لکھوی ہیں۔ترتیب کے لحاظ سے حافظ صاحب برصغیر کے تیسرے فارسی مترجم ومفسر قرآن ہیں۔ انھوں نے یہ خدمت ’’تفسیر محمدی‘‘ کے نام سے سرانجام دی۔ تفسیر محمدی بڑی تقطیع کے اڑھائی ہزار صفحات کا احاطہ کیے ہوئے ہے۔ قمری حساب سے اس کا آغاز انھوں نے 1286ھ میں کیا اور شوال 1296ھ میں یہ سلسلہ اختتام کو پہنچا۔ (عیسوی حساب سے 1869ء سے 1879ء تک) پورے دس سال وہ اس کارِ خیر میں مصروف رہے۔ حافظ محمد لکھوی کا طریقِ تصنیف یہ ہے کہ پہلے قرآن مجید کی آیت درج کرتے ہیں۔ اس کے نیچے پنجابی ترجمہ لاتے ہیں۔ اس کے نیچے فارسی ترجمہ تحریر فرماتے ہیں، لیکن اس ترجمے کو وہ الفاظ کے تغیر کے ساتھ شاہ ولی اللہ صاحب کا ترجمہ قرار دیتے ہیں۔ سب جانتے ہیں کہ ترجمہ تغیرِ الفاظ ہی کانام ہے۔ ایک ترجمے کے الفاظ