کتاب: برصغیر میں اہل حدیث کی اولیات - صفحہ 30
کام لیا گیا، بعد ازاں اس موضوع پر متعدد بڑی بڑی تفاسیر ضبطِ تحریر میں آئیں۔ لیکن بیان کیا جاتا ہے کہ فارسی وہ اولیں عجمی زبان ہے، جس میں قرآن مجید کے ترجمے کا سلسلہ عہد صحابہ ( رضوان اللہ علیہم اجمعین ) میں شروع ہوا۔ علامہ سرخسی کا کہنا ہے کہ حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ نے فارس کے لوگوں کے لیے سورت فاتحہ کا فارسی میں ترجمہ کیا۔ [1] لیکن برصغیر میں قرآن مجیدکی بعض سورتوں (مثلاً سورت یٰسٓ) کا اولیں ترجمہ سندھی زبان میں ہوا۔ [2] شیخ شہاب الدین دولت آبادی (متوفی 849ھ۔۔۔1445ء) نے ’’بحرِ مواج‘‘ کے نام سے فارسی میں قرآن کا ترجمہ کیا اور تفسیر لکھی، لیکن یہ قرآن کے مختلف حصوں کا ترجمہ اور تفسیر تھی۔ پورے قرآن کا ترجمہ تھا نہ تفسیر۔ شیخ علی متقی (متوفی 2۔ جمادی الاولی 975ھ ۔۔۔4۔ نومبر 1587ء) برصغیر کے بہت بڑے عالم اور مصنف تھے۔ انھوں نے اپنی ایک کتاب ’’شئون المنزلات‘‘ میں مختلف قرآنی آیات کے شانِ نزول اور محلِ نزول کا تذکرہ کیا ہے، نیز بعض الفاظ وآیات کی نحوی اور لسانی نقطۂ نظر سے وضاحت کی ہے۔ اس کتاب کو پورے قرآن کے ترجمہ وتفسیر کی حیثیت حاصل نہیں ہے۔ ہندوستان کے چوتھے مغل بادشاہ نورالدین محمد جہاں گیر نے گجرات کاٹھیاواڑ کے ایک عالم محمد بن جلال الدین حسنی گجراتی کو قرآن مجید کا فارسی ترجمہ کرنے پر مامور کیا اور کہا کہ ترجمہ لفظی اور عام فہم ہونا چاہیے۔ نیز ترجمے کا کوئی لفظ قرآن کے الفاظ سے زائد نہ ہو۔ [3]
[1] حاشیۃ موضح القرآن (ص: 12) بحوالہ المبسوط (37/1 مطبوعہ مصر) [2] تفصیل کے لیے دیکھیے: فقہاے ہند (89/1 تا 91) [3] نزہۃ الخواطر (121/5)