کتاب: برصغیر میں اہل حدیث کی اولیات - صفحہ 22
بھٹی صاحب کی اب تک کی تحریری مساعی زیر مطالعہ کتاب ’’برصغیر میں اہل حدیث کی اوّلیات‘‘ کے سائز کی پچاس ہزار سے زیادہ صفحات پر محیط ہیں۔ اللہ کے فضل سے ان صفحات میں انھوں نے ہزاروں شخصیات کے تراجم بیان کر دیے ہیں۔ تاریخ وتذکرہ اور سیرت وسوانح کے باب میں میرے نزدیک بھٹی صاحب کی بے لوث خدمات کا برصغیر میں کوئی جواب نہیں۔ ان کے قلم سے شخصیات کے تراجم کی شکل میں جماعت کی تاریخ مرتب ہورہی ہے اور ان کی تحریروں سے بہت سی ان گراں قدر شخصیات کو حیاتِ جاودانی ملی جو گوشۂ نسیان میں جاچکی تھیں۔ بھٹی صاحب نے زمانے کی ناہم واریوں اور نرم وگرم حالات کا مقابلہ کرتے ہوئے جس یک سوئی کے ساتھ تاریخ و تراجم کا اہم کارنامہ انجام دیا ہے اور دے رہے ہیں، وہ اللہ تعالیٰ کی نصرت وتائید کے بغیر ممکن نہ تھا۔
ایں سعادت بزور بازو نیست
تا نہ بخشد خدائے بخشندہ
برصغیر میں اہل حدیث کی اوّلیات
اب آیے پیش نگاہ کتاب ’’برصغیر میں اہل حدیث کی اوّلیات‘‘ کی طرف۔
اس میں اہل حدیث کی نو اوّلیات کا تذکرہ کیا گیا ہے، جس میں اختصار اور جامعیت کا حسین امتزاج پایا جاتا ہے۔ اہل حدیث کی خدمت قرآن، خدمتِ حدیث، سیاسی تگ وتاز، قادیانیت کے خلاف محاذ آرائی وغیرہ کا تذکرہ لائق مطالعہ ہے۔ سیاسیات کے سلسلے میں حضرت مولانا اسماعیل شہیددہلوی، سید احمد شہید اور ان کے رفقاے کرام کی جدوجہد تاریخ برصغیر کا ایسا حصہ ہے، جس کی کوئی نظیر نہیں ملتی۔ اس تحریک نے انگریز کے قلعہ اقتدار کو سخت نقصان پہنچایا۔ اس کے بعد حضرت مولانا احمد اللہ عظیم آبادی اور ان کے عظیم القدر رفقا نے جو قربانیاں دیں، انھیں برصغیر کی سیاسی تاریخ کے عظیم الشان باب کی حیثیت حاصل ہے۔