کتاب: برصغیر میں اہل حدیث کی اولیات - صفحہ 21
بزرگ کے) اہل حدیث اصحابِ علم کی مختلف علمی سرگرمیوں کا خوب صورت آئینہ ہیں۔ چند روز بیشتر ان کی دو تازہ تصانیف منصہ شہود پر آئی ہیں۔ ایک ’’برصغیر میں اہل حدیث کی تدریسی اور تنظیمی سرگزشت‘‘ اور دوسری ہے: ’’استقبالیہ اور صدارتی خطبات‘‘ جو مرکزی جمعیت اہل حدیث کی سالانہ کانفرنسوں میں پڑھے گئے۔ یہ کل چوبیس خطبات ہیں۔ ان میں مولانا محمد حنیف ندوی کی ایک پریس کانفرنس بھی شامل ہے جس میں تحریک اہل حدیث اور مسلکِ اہل حدیث کے بارے میں نہایت اہم نکات بیان کیے گئے ہیں۔ یہ خطبات 368 صفحات پر مشتمل ہیں۔
بھٹی صاحب کی بعض کتابیں ایسی بھی ہیں جو ایک ایک اہل حدیث بزرگ کے حالات کی تفصیل بیان کرتی ہیں۔ وہ ہیں: تذکرہ قاضی محمد سلیمان منصورپوری، تذکرہ میاں عبدالعزیز بیرسٹریٹ لا مالواڈہ، تذکرہ مولانا احمد الدین گکھڑوی، تذکرہ مولانا غلام رسول قلعوی، میاں فضل حق اور ان کی خدمات، تذکرہ صوفی محمد عبداللہ، تذکارِ مولانا محی الدین لکھوی۔ لیکن فاضل مصنف نے ان ایک ایک شخصیت کے حالات میں بے شمار شخصیتوں کے تذکار رقم کر دیے ہیں۔ بعض کتابیں اہل حدیث خاندانوں کے واقعات پر محیط ہیں وہ ہیں: قصوری خاندان اور روپڑی علماے اہل حدیث۔
بلاشبہ بھٹی صاحب اپنے دور کے ممتاز مصنف ہیں جنھوں نے بہترین کتابیں تصنیف کیں، متعدد رسائل و جرائد کی ادارت کی۔ بے شمار مصنفوں کی کتابوں پر مقدمات لکھے، لاتعداد کتابوں پر تبصرے کیے۔ 1987ء میں انھوں نے ہفت روزہ اخبار’’اہل حدیث‘‘ (لاہور) کا ’’حرمین شریفین نمبر‘‘ مرتب کیا جو اردو اور عربی مضامین کا پُراز معلومات مجموعہ ہے اور بڑے سائز کے سیکڑوں صفحات کا احاطہ کیے ہوئے ہے۔ اس میں مملکت سعودیہ، مقامات مقدسہ، آل سعود اور خاندان شیخ الاسلام محمد بن عبدالوہاب کی پوری تاریخ ضبطِ کتابت میں آگئی ہے۔ معلومات کے اعتبار سے یہ عدیم المثال نمبر ہے۔