کتاب: برصغیر میں اہل حدیث کی اولیات - صفحہ 20
ریڈیو اور ٹیلی ویژن
25۔دسمبر 1965ء کو بھٹی صاحب کی ریڈیو پاکستان پر پہلی تقریر نشر ہوئی۔ اس کے بعد چونتیس سال یہ سلسلہ جاری رہا اور مختلف عنوانات پر بے شمار تقریریں ہوئیں۔ وہ دوسرے پاکستانی اہل حدیث مقرر تھے جنھیں ریڈیو پر تقریروں کا موقع ملا۔ ان سے قبل مولانا محمد حنیف ندوی کو ریڈیوپر تقریروں کی دعوت دی جاتی تھی۔ ریڈیو کا ایک پروگرام ’’زندہ تابندہ‘‘ تھا۔ اس پروگرام میں بھٹی صاحب نے برصغیر کے چالیس سے زیادہ علماے اہل حدیث کے حالات بیان کیے۔ ایک مرتبہ ریڈیو پر ہفتہ حدیث منایا گیا۔ یعنی سات روز میں حدیث سے متعلق مختلف موضوعات پر سات مقرروں کی تقریریں کرائی گئیں جن میں ایک مقرر بھٹی صاحب تھے۔ ہر تقریر کا دورانیہ پینتیس منٹ تھا۔ بھٹی صاحب کا موضوع رجالِ حدیث تھا۔ انھوں نے اس موضوع پر پورا ایک گھنٹا تقریر کی جو کئی دفعہ نشر ہوئی۔
ٹیلی ویژن پر ان کی پہلی تقریر 27۔جولائی 1972ء کو ہوئی اور پھر کئی سال یہ سلسلہ جاری رہا۔ اس کے بعد انھوں نے معذرت کر دی۔
ملازمت سے علاحدگی کے بعد
ادارہ ثقافت اسلامیہ کی ملازمت سے ریٹائرمنٹ کے بعد بھٹی صاحب نے جو کتابیں تصنیف کیں، ان میں دو کتابوں ’’نقوشِ عظمت رفتہ‘‘ اور ’’بزمِ ارجمنداں‘‘ میں اہل حدیث کے ساتھ چند غیر اہل حدیث بھی شامل ہیں، لیکن دیگر کتابیں: قافلہ حدیث، کاروانِ سلف، دبستانِ حدیث اور گلستانِ حدیث وغیرہ صرف اہل حدیث اصحابِ علم کے تذکار پر مشتمل ہیں۔ اسی طرح ’’برصغیر میں اہل حدیث کی آمد‘‘ اور ’’برصغیر کے اہل حدیث خدامِ قرآن‘‘ ان کی نہایت اہم تصانیف ہیں جو اہل حدیث علماے کرام کی علمی کاوشوں کو اجاگر کرتی ہیں۔ ’’ ہفت اقلیم‘‘ کے صفحات بھی (بجز ایک