کتاب: برصغیر میں اہل حدیث کی اولیات - صفحہ 181
مصنف اور سیرت نگار تھے۔ اردو میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرتِ طیبہ کے موضوع پر ان کی تصنیف ’’رحمۃ للعالمین‘‘ تین جلدوں پر مشتمل ہے۔ اس کتاب کو بے حد شہرت وپذیرائی حاصل ہوئی۔ عربی اور انگریزی میں اس کے ترجمے ہوئے۔ دنیوی وقارمیں بھی قاضی صاحب کا مقام بڑا بلند تھا۔ وہ متحدہ پنجاب کی سب سے بڑی سکھ ریاست پٹیالہ کے سیشن جج تھے۔ جماعت اہل حدیث میں ان کا درجہ اتنااونچا تھا کہ انھیں آل انڈیا اہل حدیث کانفرنس کے بعض جلسوں میں عہدۂ صدارت پر متمکن کیا گیا اور انھوں نے تحریری خطباتِ صدارت ارشاد فرمائے۔ لیکن ان کی وفات سے 77سال بعد ان کے حالات اس فقیر نے لکھے جو ’’تذکرہ قاضی محمد سلیمان منصورپوری‘‘ کے نام سے پانچ سو صفحات میں پھیلے ہوئے ہیں۔ کتاب میں ریاست پٹیالہ کی تاریخ بھی بیان کر دی گئی ہے۔ تذکرہ صوفی عبداللہ: دارالعلوم تعلیم الاسلام اوڈاں والا اور جامعہ تعلیم الاسلام ماموں کانجن (ضلع فیصل آباد) کے بانی صوفی عبداللہ مرحوم ومغفور کا تذکرہ اس فقیر نے لکھا جو ساڑھے چار سو صفحات پرمحیط ہے۔ اسی طرح قافلہ حدیث،کاروان سلف، دبستان حدیث، گلستان حدیث، نقوش عظمت رفتہ، بزمِ ارجمنداں، مولانا محمد حنیف ندوی کے حالات میں ارمغانِ حنیف، تذکرہ مولانا غلام رسول قلعوی، تذکرہ مولانا احمد الدین گکھڑوی، روپڑی علماے حدیث، برصغیر میں اہل حدیث کی تدریسی اور تنظیمی سرگزشت، مرکزی جمعیت اہل حدیث پاکستان کی کانفرنسوں میں پڑھے گئے استقبالیہ اور صدارتی خطبات۔ تذکرہ مولانا محی الدین لکھوی۔ برصغیر میں اہل حدیث کی اولیات جوخوانندگان محترم کے زیر مطالعہ ہے۔ اب چمنستانِ حدیث لکھ رہا ہوں۔ان شاء اللہ یہ بھی تھوڑے عرصے میں مکمل ہوجائے گی۔