کتاب: برصغیر میں اہل حدیث کی اولیات - صفحہ 180
تعلقات رکھتے تھے اور علما کا ان کے ساتھ کیا وتیرہ تھا۔ اپنے موضوع کی اردو میں یہ پہلی کتاب ہے۔ بہت سال گزرے اسے ادارہ ثقافت اسلامیہ نے لیتھو پر شائع کیا تھا اور ہر سال ایک جلد شائع ہوتی تھی۔ اس طرح یہ دس جلدیں دس سال میں چھپیں۔ اب اسے بہترین کمپوزنگ اور عمدہ کاغذ پر کتاب سرائے (الحمد مارکیٹ اردو بازار لاہور )کی طرف سے شائع کیا جارہا ہے۔ برصغیر میں اسلام کے اولیں نقوش: سوا دو سو صفحات کی اس کتاب میں بتایا گیا ہے کہ باشندگانِ برصغیر پہلی صدی ہجری کے ابتدائی دور ہی میں اسلام اور اس کی دل آویز تہذیب سے آشنا ہوگئے تھے۔ موجودہ جغرافیائی اعتبار سے تھانہ کی بندرگاہ کے راستے جو بمبئی کے قریب ہے، یہاں اسلام کی روشنی پھیلنی شروع ہوگئی تھی۔ مختلف اوقات میں یہاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پچیس صحابہ کرام، بیالیس تابعین عالی مقام اور اٹھارہ تبع تابعین تشریف لائے۔ برصغیر میں اہل حدیث کی آمد: اپنے مندرجات کے اعتبار سے یہ منفرد نوعیت کی کتاب ہے جو ساڑھے تین سو صفحات پر مشتمل ہے۔ برصغیرکے اہل حدیث خدام قرآن: سات سو صفحات کی اس کتاب میں برصغیر کے ان 185 اہل حدیث حضرات کا تفصیل سے تذکرہ کیا گیا ہے، جنھوں نے عربی، فارسی، اردو، انگریزی، ہندی، سندھی، بنگلہ، بلوچی، پشتو، پنجابی، سرائیکی، ملتانی؛ کسی بھی زبان میں (بہ صورت نظم یا نثر) قرآن کا ترجمہ کیا یا اس کی تفسیر لکھی یا اس کے حواشی تحریر کیے، مفصل یا مختصر۔ ہر مترجم، ہر مفسر اور ہر محشی کے حالات ضبطِ تحریر میں لائے گئے ہیں۔ یہ خدمت بھی اس فقیر کی اولیات میں شامل ہے۔ اس سے قبل اس قسم کی خدمت کی مثال نہیں ملتی۔ تذکرہ قاضی محمد سلیمان منصور پوری: قاضی صاحب ممدوح برصغیر کے عظیم