کتاب: برصغیر میں اہل حدیث کی اولیات - صفحہ 174
میں دارالحدیث رحمانیہ کا اجرا عمل میں آیا تو مولانا خالد حنیف صدیقی کو اس دارالحدیث کے صدر مدرس اور شیخ التفسیر والادب مقرر کیا گیا۔ درس وتدریس کے ساتھ ہندوستان کی مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند کے آرگن ’’جریدہ ترجمان‘‘ سے بھی وابستہ رہے۔ اب بھی جمعیت اور اس کے ’’جریدہ ترجمان‘‘ سے باقاعدہ منسلک ہیں اور تحریری خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔ ’’تراجم علماے حدیث‘‘ کے نام سے ہندوستان کے اہل حدیث علماے کرام کے حالات کی ترتیب کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ یہ بہت بڑی خدمت ہے جو انھوں نے اپنے ذمے لی ہے۔ اہل علم کے واقعاتِ حیات جمع کرنا اور خاص انداز سے انھیں ترتیب دینا نہایت اہم کام ہے، اور یہ اہم کام اللہ کی مہربانی سے مولانا خالد حنیف صدیقی خوش اسلوبی سے کر رہے ہیں۔ مولانا خالد حنیف صدیقی فلاحی نے جو بہت بڑا کام کیا، وہ قرآن مجید اور کتبِ حدیث کا ہندی زبان میں ترجمہ ہے۔ اس برصغیر میں اسلام آیا تو اس سے کچھ عرصہ بعد یہاں کے اہل علم نے اسلامی لٹریچر فارسی زبان میں منتقل کیا۔ اردو نے ترقی کی تو پورا اسلامی لٹریچر اردو کے قالب میں ڈھال دیا گیا۔ انگریزی حکومت کے زمانے میں اس خطۂ ارض میں انگریزی زبان کا چلن ہوا تو تمام اسلامی احکام واوامر کا انگریزی میں ترجمہ کردیا گیا۔ اس کے علاوہ علاقائی زبانوں کو بھی اسلام کے تمام پہلوؤں سے آشنا کرنے کی مہم شروع کی گئی۔ مثلاً پنجابی، سندھی، پشتو، بنگلہ، بلوچی، گجراتی وغیرہ زبانیں اسلام کی بہت بڑی مبلغ بنیں اور ان کی وجہ سے اسلام نظم ونثر کی صورت میں گھر گھر پہنچا اور مرد وزن سب کی اس سے واقفیت ہوئی۔ آزادیِ برصغیر کے بعد ہندوستان کی سرکاری زبان ہندی قرار پائی تو مسلمان اصحابِ علم نے اللہ کا شکر ادا کیا کہ اسلام کی نشر و اشاعت کے لیے انھیں ایک اور زبان مل گئی ہے، چنانچہ انھوں نے اس زبان کو باقاعدہ پڑھا اور اسلامی لٹریچر اس میں