کتاب: برصغیر میں اہل حدیث کی اولیات - صفحہ 173
کی۔ اس طرح انھوں نے مولانا محمد سعید، مولانا عبدالشکور دور صدیقی، ماسٹر عبدالکریم، ماسٹر عبدالمجید اور بعض دیگر اساتذہ سے تحصیل علم کی۔ بعد ازاں جامعہ الفلاح بلریا (اعظم گڑھ) کا عزم کیا، وہاں کے اساتذہ سے عالمیت، فضیلت اور تخصص کا کورس مکمل کر کے 1976ء میں سند لی۔ جامعہ الفلاح میں انھوں نے مولانا جلیل احسن ندوی اصلاحی، مولانا شہباز احمد ہندی، مولانا نظام الدین اصلاحی، شیخ الادب مولانا عبدالحسیب اصلاحی، استاذ فقہ مولانا صغیر احسن اصلاحی، مولانا سلامت اللہ ، مولانا رحمت اللہ اثری اور بعض دیگر حضرات سے استفادہ کیا۔ 1977ء میں جامعہ فیض عام مئو میں دورۂ حدیث کے لیے داخلہ لیا اور مولانا مفتی حبیب الرحمن فیضی سے سندواجازہ کا شرف حاصل کیا۔ 1977ء میں فارغ التحصیل ہوئے اور اسی سال مدرسہ نور الہدیٰ اونر ہوا کی مسندِ تدریس پر متمکن ہوئے۔ اس مدرسے میں تین سال صدر المدرسین کی حیثیت سے خدمت سرانجام دی۔ اس اثنا میں وہاں کی خطابت وامامت کی ذمہ داری بھی انہی کے سپرد رہی۔ پھر مدرسہ نور الہدیٰ (اونر ہوا) سے مستعفی ہو کر موضع گڑرھیا کے مدرسہ دار الہدیٰ میں تدریسی خدمات سرانجام دینے لگے۔ وہاں بھی صدرالمدسین اور خطابت وامامت کے مناصب پر فائز تھے۔ اس نواح میں مدرسے کے اساتذہ اور طلبا کے ساتھ تبلیغی دوروں کا سلسلہ بھی جاری رکھا اور ان دوروں کے نہایت اچھے نتائج نکلے۔غیر مسلموں کو بھی اسلام کا پیغام پہنچایا۔ اس کے بعد دہلی چلے گئے۔ 1980ء اور 1981ء میں دوسال دہلی کے دارالکتاب والسنہ (صدر بازار) میں مدرس رہے۔ انہی دنوں جماعت اہل حدیث کے ایک بزرگ قاری عبدالمنان مرحوم کی کوشش سے موجودہ اہل حدیث کمپلیکس (دہلی)