کتاب: برصغیر میں اہل حدیث کی اولیات - صفحہ 166
ساتواں باب اردو سے عربی تراجم کی چند مثالیں برصغیر کے بے شمار اصحابِ علم نے مختلف موضوعات پر بے شمار کتابیں تصنیف کیں۔ بہت سی عربی، فارسی، انگریزی زبانوں کی کتابوں کے اردو ترجمے کیے۔ فقہی اعتبار سے دیکھا جائے تو ان اصحابِ علم میں حنفی بھی شامل ہیں اور اہل حدیث بھی، لیکن یہاں فقط یہ بتانا مقصود ہے کہ ماضی قریب یا زمانۂ حال میں کون کون سی اردو کتابوں کو برصغیر کے کن اہل حدیث اصحابِ علم نے عربی زبان میں منتقل کیا۔ پہلے تذکروں کی طرح یہ تذکرہ بھی مختصر الفاظ میں کیا جائے گا۔ تفصیل میں جانے کا یہ مقام نہیں۔ ڈاکٹر مقتدیٰ حسن ازہری ڈاکٹر صاحب موصوف کی ولادت 18۔ اگست 1939ء (22۔ جمادی الاخری 1358ھ) کو ہندوستان کے صوبہ یوپی کے شہر مؤناتھ بھنجن میں ہوئی۔ وادیِ ہوش میں قدم رکھا تو حصولِ علم کی راہ پر گام زن ہوگئے۔ اس طویل سفر کی بڑی کامیابی کے ساتھ قابلِ رشک منزلیں طے کیں۔ پھر اپنے آپ کو تدریس وتصنیف کے حوالے کردیا اور شان دار کارنامے سرانجام دیے۔ اس کی تفصیل یہ فقیر اپنی ایک کتاب ’’گلستانِ حدیث‘‘ میں بیان کرچکا ہے۔ ڈاکٹر صاحب نے اردو اور فارسی کی متعدد کتابوں کا عربی میں ترجمہ کیا۔ ان کتابوں میں مندرجہ ذیل کتابیں شامل ہیں: قرۃ العینین في تفضیل الشیخین (از شاہ ولی اللہ محدث دہلوی) الإکسیر في أصول التفسیر (از نواب صدیق حسن خان)