کتاب: برصغیر میں اہل حدیث کی اولیات - صفحہ 164
کتاب التنبیہات علی أغالیط الرواۃ: یہ علی بن حمزہ مصری کی تصنیف ہے، جو عباسی دور کے معروف شاعر متنبی (303۔ 353ھ) کا دوست تھا۔ میمن صاحب نے اس کتاب کو مرتب کیا اوراس پر بہترین حواشی لکھے اور اسے بہت سی معلومات کے ساتھ شائع کیا۔ 8۔ کتاب المنصوص والممدود: یہ علم نحو کے مشہور عالم فراء کی تصنیف ہے جو نایاب تھی۔ علامہ میمن نے اسے مرتب کر کے مکتبہ دارالمعارف مصر سے شائع کرایا۔ لسان العرب: یہ معروف امام لغت ابن منظور افریقی کی تصنیف ہے، جس کی تحقیق و ترتیب میں علامہ عبدالعزیز میمن نے بے حد محنت کی۔ کتاب قدیم طرز کی ہے، اس لیے انھوں نے اس کے استعمال کے لیے رہنما اصول وضع کیے، ضروری حواشی لکھے۔ مشکل الفاظ کو حل کیا اور دوسرے مصادر عربی سے انھیں مربوط کیا۔ یہ علامہ ممدوح کا بہت بڑا علمی اور تحقیقی کارنامہ ہے۔ علامہ ممدوح کا حافظہ بے حد مضبوط تھا اور بیان کیا جاتا ہے کہ انھیں مختلف شاعروں کے کم وبیش ایک لاکھ اشعار زبانی یاد تھے۔ انھوں نے بہت سے عرب اور غیر عرب ملکوں کے مطالعاتی دورے کیے۔ ان کا حلقۂ تعارف بہت وسیع تھا۔ وہ جہاں جاتے بے حد احترام سے ان کا استقبال کیا جاتا۔ عقیدے کے لحاظ سے میمن صاحب سلفی تھے۔ان کی ابتدائی زمانے کی تحریرات پر ان کا نام عبدالعزیز السلفی الاثری لکھا ہوا ملتا ہے۔ وہ باعمل اہل حدیث تھے۔ مولانا محمد بشیر سہسوانی کی علمی و دینی تقریروں اور ان کی صحبتوں سے ان کے عقیدے میں مزید استحکام پیدا ہوگیا تھا۔ میمن صاحب کواپنے لائق شاگردوں سے انتہا درجے کی محبت تھی اور ان کی ترقی