کتاب: برصغیر میں اہل حدیث کی اولیات - صفحہ 15
اسلاف کو بحرِ علم وفن میں غوّاصی سے کتنا شغف تھا؟ دنیا کی لائبریریاں شاہد ہیں کہ سیف وسنان سے وابستگی کے ساتھ ان کے قلم کی اَنی بھی ہمیشہ بے نیام رہا کرتی تھی۔
تصنیف وتالیف میں تنوّع سے محسوس ہوتا ہے کہ انھوں نے علم کے ہرباب پر دستک دی، تاریخ و جغرافیہ میں بھی درجۂ کمال کو پہنچے۔ بحث وتحقیق کا شاید ہی کوئی گوشہ ایسا ہو جس پر ان کی تصنیفات موجود نہ ہوں۔
اوّلیات کا موضوع دراصل تاریخ و جغرافیہ سے متعلق ہے کہ فلاں نے فلاں کام فلاں جگہ سب سے پہلے انجام دیا۔
اوّلیات کے مصنفین میں کسی نے حدیث واثر میں وارد اوّلیات کو اپنی کتاب کا موضوع بنایا، کسی نے عام معلومات اور جنرل نالج کے طور پر مختلف میدانہائے عمل کی اوّلیات کو جمع کیا اور کسی نے مخصوص علاقے میں مخصوص حضرات کی اوّلیات کو یک جا کیا۔ اپنے ناقص علم کے مطابق اس موضوع پر عرب مصنفین اور ان کی عربی کتب کی فہرست درج ذیل ہے:
سعید بن ابی عروبہ (157ھ)
ہشام الکلبی (204ھ)
المدائنی (225ھ)
ابن ابی شیبہ (235ھ) نے اپنی کتاب ’’مصنف‘‘ میں حدیث کی (315) اوّلیات کا ذکر فرمایا۔
ابو محمد بن قیتبہ الدینوری(276ھ) نے اپنی کتاب ’’المعارف‘‘ میں اوّلیات کا تذکرہ کیا۔
ابن ابی عاصم الشیبانی (287ھ) ’’الاوائل‘‘ ان کی مستقل تصنیف ہے۔
ابوالقاسم سلیمان بن احمد الطبرانی (360ھ) ان کی مستقل کتاب ’’الاوائل‘‘