کتاب: برصغیر میں اہل حدیث کی اولیات - صفحہ 148
اور درس وتدریس میں گزری۔ جن مدارس میں وہ پڑھاتے رہے وہ مندرجہ ذیل ہیں: جامعہ ملیّہ اسلامیہ: 29۔اکتوبر 1920ء کو جامعہ ملیہ اسلامیہ کا افتتاح علی گڑھ میں مولانا محمود حسن صاحب نے کیاتھا۔ ابتدا ہی میں مولانا محمد سورتی اس کے مدرسین میں شامل ہوگئے۔ بعد میں جامعہ کو دہلی منتقل کر دیا گیا تھا۔ وہاں بھی ان کا سلسلہ تدریس جاری رہا۔ لیکن وہ زیادہ عرصہ جامعہ ملیہ میں نہیں رہے۔ جامعہ رحمانیہ بنارس: 1885ء میں حافظ عبدالرحیم، حافظ محمد ایوب، حافظ عبدالرحمن اور بعض دیگر حضرات نے ’’مصباح الھدیٰ‘‘ کے نام سے بنارس میں ایک مدرسے کی بنیاد رکھی۔ 1932ء میں اس مدرسے کو مولانا عبدالرحمن نے ذاتی مصارف سے بنارس کے محلہ مدن پورہ کی عظیم الشان عمارت میں تبدیل کر کے اس کا نام ’’جامعہ رحمانیہ‘‘ رکھ دیا۔ یہاں جن باکمال اساتذہ نے تعلیم دینا شروع کی، ان میں مولانا محمد سورتی بھی شامل تھے۔ مولانا عبدالغفار حسن اور مولانا نذیر احمد رحمانی املوی بھی یہاں پڑھاتے رہے۔ دارالحدیث رحمانیہ دہلی: یہ دارالحدیث 1921ء میں مولانا عبدالعزیز رحیم آبادی کی تحریک سے قائم ہوا۔ اس کے بانی شیخ عبدالرحمن اور شیخ عطاء الرحمن دو بھائی تھے۔ یہی دونوں بھائی اس کے اخراجات کے ذمہ دار تھے۔ اس میں طلبا کے قیام وطعام کا انتظام نہایت عمدہ تھا۔ اس مدرسے میں کچھ عرصہ مولانا سورتی کا سلسلۂ تدریس جاری رہا۔ جامعہ اعظم: دہلی کے محلہ بلی ماراں میں عبدالحق تیزاب والے نے 1355ھ (1917ء) میں یہ مدرسہ قائم کیا تھا۔ اس مدرسے پر کئی دور آئے۔ یہاں مولانا محمد سورتی طلبا کو عربی اور انگلش کے اسباق پڑھاتے تھے۔ دارالحدیث بمبئی: 1938ء میں یہ مدرسہ قائم ہوا۔ مولانا سورتی ایک مرتبہ