کتاب: برصغیر میں اہل حدیث کی اولیات - صفحہ 144
نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کا مرکز، بسطۃً في العلم والجسم کے صحیح مصداق‘‘ پروفیسر عبدالقیوم کا بیان ہے: ’’مولانا محمد سورتی لحیم و شحیم تھے۔ خوش قامت اور باوقار شخصیت کے مالک۔ گفتگو گھن گرج اور دبدبے سے کرتے۔ لباس سادہ مگر صاف ستھرا پہنتے۔ گرمیوں میں شلوار کرتا اور سردیوں میں اچکن کا اضافہ کر لیتے۔‘‘ مولانا کے صاحب زادے عبدالرحمن طاہر سورتی لکھتے ہیں: ’’محمد سورتی بڑا اعلیٰ قسم کا لباس پہنتے تھے۔ جامعہ ملّیہ میں کھاجی کا لباس پہننے کی قید تھی، لیکن وہ نہ پہنتے تھے۔ وہ گاندھی ٹوپی کے بجائے ترکی ٹوپی پہنتے تھے۔ لباس میں عطر وغیرہ لگانے کے شوقین تھے۔‘‘ ان کے حلیے کے بارے میں ’’یادوں کی دنیا‘‘ کے صفحہ نمبر (161) میں یوسف حسین خاں رقم طراز ہیں: ’’سر بڑا، بدن گداز اور ہاتھ پاؤں بھاری تھے۔ نہایت سادہ مزاج، بے تکلف، احباب پرور، فیاض اور مستغنی تھے۔ کھانے کھلانے کے بے حد شائق۔ عام طور پر شیروانی زیب تن کرتے، پاجامہ ٹخنوں سے اوپر رکھتے، سر پر عربوں جیسا رومال باندھتے، جس کا پلّو ایک طرف لٹکا ہوتا۔ سرمنڈاتے اور لبیں ایسی باریک تراشی ہوئی ہوتیں کہ دور سے منڈی ہوئی معلوم ہوتیں۔ داڑھی شرعی یک مشت دو انگشت۔‘‘ مولانا محمد سورتی نے ابتدائی تعلیم سورت میں حاصل کی۔ سات برس کی عمر میں قرآن مجید ناظرہ ختم کیا۔ محمود عالم اور شیخ علی سے ابتدائی تعلیم حاصل کی۔ مولوی عنایت اللہ، مولوی عبداللہ وغیرہ سے فارسی اورعربی پڑھی۔