کتاب: برصغیر میں اہل حدیث کی اولیات - صفحہ 14
اسی طرح حدیث میں وارد اوّلیات کا احاطہ بعض ائمۂ محدثین نے اپنی مستقل تصانیف میں اور بعضوں نے اپنی کتابوں کے ابواب میں ضمناًکیا ہے۔
اوّلیات شریعت کی نظرمیں
اوّلیات کے سلسلے میں شریعت کا مبنی برانصاف ضابطہ ملاحظہ فرمائیں۔
مختلف الفاظ کے ساتھ جریربن عبداللہ البجلی اور ابو جحیفہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’جس نے اسلام میں کسی کارِ خیر کی ابتداکی، اسے اس کا اور اجر میں کوئی کمی آئے بغیر اس پر عمل کرنے والوں کا بھی اجر ملے گا، اورجس نے اسلام میں کسی کارِ بدکو رواج دیا، اس پر اس کا گناہ اور اس کے بعد کوئی کمی آئے بغیر اسے انجام دینے والوں کا گناہ ہوگا۔‘‘[1]
عدل وانصاف پر مبنی اسی اصول کے تحت حدیت میں وارد ہے:
’’کسی انسان کو جب بھی قتل کیا جائے گا، تو اس کے گناہ کا ایک حصہ آدم علیہ السلام کے پہلے بیٹے ’’قابیل‘‘ پر ہوگا، کیوں کہ اس نے سب سے پہلے قتل کو رواج دیا۔‘‘[2]
کتاب وسنت میں وارد نصوص سے ’’کارِ خیر‘‘ اور ’’کارِ بد‘‘ میں اوّلیت اور پیش قدمی کی جزا اور سزا کا اندازہ بخوبی لگایا جاسکتا ہے۔
تدوینِ اوّلیات سے متعلق علماے کرام کی کاوشیں
ہمارے علمی، ثقافتی اور تاریخی خزانے میں وہ ہیرے اور جواہرات موجود ہیں، جن کا دوسری قوموں کے خزانے میں وجود نہیں۔ اس سے پتا چلتا ہے کہ ہمارے
[1] صحیح مسلم، رقم الحدیث (1017) سنن ابن ماجہ، رقم الحدیث (107)
[2] صحیح البخاري، رقم الحدیث (3157) صحیح مسلم، رقم الحدیث (1677)