کتاب: برصغیر میں اہل حدیث کی اولیات - صفحہ 139
جماعت کی بے پناہ خدمت کی اور اس راہ میں شدید ترین اذیتیں برداشت کیں۔ پوری جوانی اس راہ میں صرف کردی۔ 1341ھ (1923ء) کے پس وپیش اوڈاں والا (ضلع فیصل آباد) آئے اور وہاں دار العلوم تعلیم الاسلام کے نام سے مدرسہ جاری کیا۔ اس دار العلوم سے بے شمار طلبا و علما نے تعلیم حاصل کی۔ اس کے بعد اوڈاں والا سے تین میل کے فاصلے پر ماموں کانجن میں جامعہ تعلیم الاسلام کا قیام عمل میں لایا گیا۔ یہ جامعہ کئی ایکٹر زمین میں پھیلی ہوئی ہے۔ صوفی عبداللہ مرحوم مستجاب الدعوات بزرگ تھے۔ان کی قبولیتِ دعا کے واقعات نہایت حیرت انگیز ہیں۔ میں نے ان کے حالات میں ’’تذکرہ صوفی محمد عبداللہ‘‘ کے نام سے مستقل کتاب لکھی ہے جو ساڑھے چار سو صفحات پر مشتمل ہے اور مکتبہ سلفیہ شیش محل روڈ لاہور نے شائع کی ہے۔ صوفی عبداللہ نے 14۔ربیع الثانی 1395ھ (28۔اپریل 1975ء) کو وفات پائی اور جامعہ تعلیم الاسلام (ماموں کانجن) کے احاطے میں دفن کیے گئے۔ مولانا ابو الکلام آزاد کو جماعت مجاہدین سے خاص تعلق تھا۔ اس کے امیرمولانا عبدالکریم کا مولانا آزاد سے رابطہ رہتا تھا اور اس کے مختلف ارکان بھی خفیہ طور پر مولانا سے میل جول رکھتے تھے۔ امیر صاحب کی درخواست پر ایک مرتبہ مولانا آزاد نے ایک نوجوان ڈاکٹر بھی علاج معالجے کے لیے وہاں بھیجا تھا جو مولانا کے حلقۂ عقیدت سے تعلق رکھتا تھا۔یہ ڈاکٹر کچھ عرصہ وہاں رہا تھا۔ یہ ہے جماعت مجاہدین اور اس کے بعض معاونین کا مختصر سا تعارف۔ یہ تمام لوگ مسلکِ اہل حدیث سے وابستہ تھے اور ان کی سیاسی تگ وتاز کا اصل مقصد برصغیر کو انگریزی حکومت کے پنجۂ استبداد سے آزاد کرانا تھا۔ جمعیت علماے ہند کا قیام علاوہ ازیں برصغیر میں جو سیاسی جماعتیں قائم ہوئیں، ان میں بھی اہل حدیث