کتاب: برصغیر میں اہل حدیث کی اولیات - صفحہ 138
وزیر آباد (ضلع گوجراں والا) میں پیدا ہوئے۔ 1900ء میں میٹرک پاس کرکے محکمۂ ریلوے میں ملازم ہوگئے۔ لیکن جلد ہی ملازمت ترک کر کے 1903ء میں اسمست پہنچ گئے جواس وقت مجاہدین کا مرکز تھا اور جماعت کے امیر مولانا عبدالکریم تھے۔ جماعت مجاہدین میں انھوں نے بے حد خدمات سرانجام دیں اور کئی دفعہ انگریزی حکومت نے انھیں گرفتار کیا اور کافی عرصہ جیلوں میں بند رہے۔ مرکزی امیر کی طرف سے ان کو ہندوستان میں جماعت مجاہدین کے امیر مقرر کر دیا گیا تھا۔ خفیہ طور سے وہ پورے ملک میں گھومتے اور جماعت کے پروگرام کے مطابق انگریزی حکومت کے خلاف پراپیگنڈا کرتے تھے۔ حکومت نے ان پر بہت سے مقدمات قائم کردیے تھے۔ دفعہ 302کے تحت ان پر قتل کا مقدمہ بھی قائم کیا گیا تھا۔ یہ تعجب انگیز بات ہے کہ قیامِ پاکستان کے بعد بھی انگریزی حکومت کے قائم کردہ مقدمات میں وہ ملوث رہے، چنانچہ سالہا سال کی روپوشی اور جلاوطنی کے بعد جب کہ برصغیر کی آزدی کو آٹھ مہینے کا عرصہ بیت چکا تھا، وہ 17۔جمادی الاخریٰ 1367ھ (27۔اپریل 1948ء) کو اپنے وطن وزیر آباد آئے تو انھیں انگریزی دور کے قائم شدہ مقدمات کے تحت پاکستانی حکومت نے گرفتار کر لیا۔ اس پر لوگوں نے حکومت پاکستان سے سخت احتجاج کیا اور گورنر جنرل، وزیر اعظم اور وزیر داخلہ کو تار بھیجے تو انھیں رہا کردیا گیا۔ مولانا ممدوح نے 29۔رجب 1370ھ (5۔مئی 1951ء) کو وزیر آباد میں وفات پائی اور ان کی وصیت کے مطابق بالاکوٹ میں دفن کیے گئے۔ جماعتِ مجاہدین کے عالی قدر ارکان میں ایک رفیع المنزلت رکن صوفی عبداللہ تھے جو 1304ھ (1887ء) کے لگ بھگ وزیر آباد (ضلع گوجراں والا) میں پیدا ہوئے۔ ان کی ابتدائی زندگی مختلف منزلوں سے گزری اور تقریباً 1320ھ (1902ء) میں جماعت مجاہدین میں شامل ہوئے۔ پھر جلد ہی مرکزِ مجاہدین میں چلے گئے۔