کتاب: برصغیر میں اہل حدیث کی اولیات - صفحہ 136
عبدالقادر قصوری کے بڑے بیٹے تھے۔ انگریزی حکومت نے ان کو سخت سزائیں دیں۔ تین سال دسوہہ ضلع جالندھر میں نظر بند کیے رکھا۔ ان کا جرم برصغیر کو انگریزوں سے آزاد کرانا اور جماعت مجاہدین کی معاونت تھا۔ ان کی تاریخ وفات 26۔ذیقعدہ 1390ھ (24۔ جنوری 1971ء) ہے۔ مولانا محمد علی قصوری ایم اے کینٹب بھی مولانا عبدالقادر قصوری کے فرزندِ دلبند تھے۔ وہ طویل عرصے تک جماعت مجاہدین کے مرکز میں رہے اور اس جماعت کی بے حساب مالی مدد بھی کی۔ انھوں نے 26۔جمادی الاولیٰ 1375ھ (12۔جنوری 1956ء) کو سفرِ آخرت اختیار کیا۔ مولانا محمد علی لکھوی مدنی، پنجاب کے بہت بڑے علمی خاندان کے ممتاز فرد تھے۔ ان کا شمار جماعتِ مجاہدین کے خاص معاونین میں ہوتا تھا۔ وہ 23۔ذیقعدہ 1393ھ (19۔دسمبر1973ء) کو اس دنیاے فانی سے عالم جاودانی کو روانہ ہوئے۔ قبرستان جنت البقیع (مدینہ منورہ) میں مدفون ہیں۔ حضرت مولانا عبدالواحد غزنوی برصغیر کے معروف علمی خانوادے کے نامور رکن تھے۔ لاہور کی چینیاں والی مسجد کے خطیب تھے۔ جماعت مجاہدین کی اعانت کی بنا پر انگریزی حکومت کے اعلیٰ حکام کا ان سے بازپرس کا سلسلہ جاری رہتا تھا۔ مولانا ممدوح 1349ھ (1930ء) کو سفرِ آخرت پر روانہ ہوئے۔ حافظ عبدالستار عمر پوری 1301ھ (1884ء) کو موضع عمر پور (ضلع مظفر نگر یوپی) میں پیدا ہوئے۔ وہ مولانا عبدالغفارحسن کے والد گرامی تھے اور جماعتِ مجاہدین سے تعلق رکھتے تھے۔ انگریزی پولیس ان کے تعاقب میں رہتی تھی۔ آخری دفعہ ان کے وارنٹ گرفتاری لے کر پولیس یکم جمادی الاولیٰ 1334ھ (6۔مارچ 1916ء) کی شام کو ان کے گھر پہنچی جب کہ اس تاریخ کی صبح کو وہ