کتاب: برصغیر میں اہل حدیث کی اولیات - صفحہ 127
سوار ہوئے جو بحری جہاز تھااورچونتیس دن کے بعد 11۔جنوری 1865ء کو پورٹ بلئیر (جزیرۂ انڈمان) میں اترے۔ اس سے کچھ عرصہ بعد مولانا عبدالرحیم کو انبالہ جیل سے نکالا گیا، وہ بیمار تھے۔ لاہور پہنچے تو ایک سال آٹھ مہینے لاہور سنٹرل جیل میں رہے۔ اس کے بعد ملتان، کوٹری، کراچی اور بمبئی کے راستے کالا پانی پہنچے۔ ان کا یہ سفر نہایت اذیت ناک تھا۔ اس کی ایک وجہ تو یہ تھی کہ یہ خود بیمار تھے۔ دوسری وجہ یہ ہوئی کہ جس جہاز میں یہ سوار تھے، اس کے تمام مسافر مختلف امراض میں مبتلا ہوگئے تھے۔ اس کے علاوہ سمندر میں طوفان آگیا، جس کے باعث جہاز تیئیس (23) دن کے بجاے ایک مہینا اکیس دن میں پورٹ بلئیر پہنچا۔ 2۔ عظیم آباد کا پہلا مقدمۂ بغاوت مولانا یحییٰ علی وغیرہ کے مقدمے کا فیصلہ ہوجانے کے بعد جو دراصل پہلا مقدمۂ بغاوت تھا، عظیم آباد (پٹنہ) میں مولانا احمد اللہ پر مقدمہ قائم کیا گیا۔ یہ ترتیب کے اعتبار سے دوسرا مقدمۂ بغاوت تھا۔ لیکن عظیم آباد (پٹنہ) کے دو مقدموں میں سے پہلا تھا۔ مولانا احمد اللہ اپنے علم وفضل، زہد و عبادت اورفہم وتدبر کی بنا پر عظیم آباد اور اس کے گردونواح میں نہایت اعزاز واحترام کے مالک تھے۔ مولانا یحییٰ علی کے بڑے بھائی تھے۔ اپنے علاقے کے رئیس تھے۔ مولوی الٰہی بخش جعفری کے فرزند تھے۔ 1223ھ (1808ء) میں پیدا ہوئے، والد نے احمد بخش نام رکھا تھا، سید احمد شہید سے وابستگی پیدا ہوئی تو انھوں نے احمد اللہ نام رکھا اور پھر اسی نام سے شہرت پائی۔ مولانا ولایت علی عظیم آبادی اور دیگر اساتذہ سے دینی علوم حاصل کیے۔ 1857ء کے ہنگامے میں تقریباً تین مہینے سرکٹ ہاوس میں نظر بند رہے۔