کتاب: برصغیر میں اہل حدیث کی اولیات - صفحہ 111
فرمائیں، جن میں ایک کتاب کا نام ’’شہادۃ القرآن‘‘ ہے جو دو حصوں پر مشتمل ہے۔ مولانا سیالکوٹی پہلے عالم دین ہیں جنھوں نے ایک ضخیم کتاب ’’شہادۃ القرآن‘‘ میں قرآن مجید کی روشنی میں مرزائیت پر بحث کی۔ یہ کتاب کئی دفعہ چھپی اور بہت پڑھی گئی۔ مولانا محمد ابراہیم سیالکوٹی اپریل 1874ء (صفر1291ھ) کو سیالکوٹ میں پیدا ہوئے اور 12۔جنوری 1956ء (28۔جمادی الاولیٰ 1375ھ) کو ان کی وفات ہوئی۔ مباہلہ اور اس کا نتیجہ مولانا عبدالحق غزنوی رحمہ اللہ ایک بلند پایہ صوفی مشرب اہل حدیث عالم تھے۔ اپنے زہد وتقویٰ، پاکیزگیِ نفس اور عبادت وسادگی کے سبب صوفی عبدالحق کے لقب سے معروف تھے۔ مولانا عبداللہ غزنوی رحمہ اللہ کے ساتھ غزنی سے ترکِ وطن کر کے امرتسر آئے تھے۔ اسلام کے دفاع اور نئے نئے فتنوں سے اس کی حفاظت کا شدید جذبہ رکھتے تھے۔ مرزاقادنی کے بے سروپا دعاویٰ و دجل اور فریب پر مبنی خیالات کے ظہور کے ساتھ ہی انھوں نے اشتہارات وبیانات کے ذریعے ان کی حقیقت سے پردہ اٹھانا شروع کردیا تھا۔ فریقین میں مقابلہ ہوتا رہا، بات بڑھتے بڑھتے مباہلے تک جاپہنچی۔ مباہلے کے لیے جو طریق کار مقرر ہوا وہ مولانا عبدالحق غزنوی کے الفاظ میں یہ تھا: ’’مقام عیدگاہ (امرتسر) میں مباہلہ اس طریق پر بہ ایں الفاظ ہوگا: ’’میں یعنی عبدالحق تین بار بآواز بلند کہوں گا: یا اللہ! میں مرزا کو ضال، مضل، ملحد، دجال، کذاب، مفتری، محرفِ کلام اللہ و احادیثِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سمجھتا ہوں۔ اگر میں اس بات میں جھوٹا ہوں تو مجھ پر وہ لعنت کر جو کسی کافر پر تو نے آج تک نہ کی ہو۔ مرزا تین بار بآواز بلند کہے گا: یا اللہ اگر میں