کتاب: برصغیر میں اہل حدیث کی اولیات - صفحہ 104
انھیں مباہلے کی دعوت بھی دی اور ان کی تحریروں کے جواب بھی تحریری صورت میں دیے۔ انھوں نے مرزا صاحب کے خلاف مضبوط محاذ قائم کیا اور ہر محاذ میں انھیں شکست دی۔ اس کی تفصیل اس موضوع کی کتابوں اور مولانا بٹالوی کے مجلہ ’’إشاعۃ السنّۃ‘‘ میں موجود ہے۔ مولانا بٹالوی 10۔فروری 1841ء (18۔ذی الحجہ 1256ھ) کو بٹالہ (ضلع گورداس پور) میں پیدا اور 29۔جنوری 1920ء (8۔ جمادالاولیٰ 1338ھ) کو فوت ہوئے۔ مولانا محی الدین عبدالرحمن لکھوی کا الہام مولانا محی الدین عبدالرحمن لکھوی، مصلح پنجاب اور مفسر قرآن حافظ محمد لکھوی کے فرزند گرامی قدر تھے۔ نہایت صالح اور متقی بزرگ تھے۔ انھوں نے فرمایا تھا کہ مجھے اللہ تعالیٰ کی طرف سے مرزا غلام احمد کے بارے میں الہام ہوا ہے کہ ’’إن فرعون وھامان وجنودھما کانوا خاطئین‘‘ مرزا قادیانی کذاب ومفتری اور فرعون وہامان کے گروہ سے تعلق رکھتا ہے۔ مرزا صاحب نے اس پر سخت خفگی کا اظہار کیا اورمولانا ممدوح کو ہدفِ دشنام ٹھہرایااور پیش گوئی کی کہ محی الدین عبدالرحمن لکھوی نرینہ اولاد سے محروم رہیں گے۔ لیکن اللہ نے ان کو بیٹا عطا فرمایا، جن کا نام انھوں نے محمد علی رکھا۔ مولانا محمد علی لکھو ی فرمایا کرتے تھے کہ ’’میں مرزا غلام احمد کی بددعا کا نتیجہ ہوں۔ میری پیدائش، میری موجودگی اور لوگوں سے میرا میل جول مرزا غلام احمد قادیانی کے کذب کا اعلان اور ثبوت ہے۔‘‘ مولانا محی الدین عبدالرحمن لکھوی 1254ھ (1838ء) کو لکھو کے میں پیدا اور 15۔ ذیقعدہ 1313ھ (27۔ اپریل 1896ء) کو مدینہ منورہ (مسجد نبوی) میں فوت ہوئے اور جنت البقیع میں دفن کیے گئے۔