کتاب: بریدفرنگ - صفحہ 98
کل ۱۲ مئی کو وہ یوم َ موعود تھا، جب ترکوں کو صلح نامہ حوالہ کیاگیا۔ دفعات صلح کی تفصیل مولانا عبدالباری صاحب کو لکھ کر بھیجی ہے۔ اخبارات سے بہت کم دفعات کی اصلی شکلی نظر آسکتی۔ حاصل یہ کہ کل سے ٹرکی کانام صفحۂ عالم سے مٹ گیا خلافت کا چراغ گل ہوگیا، ا ور مقامات مقدسہ یونین جیک کے زیرسایہ آگئے، آہ، ثم آہ ! اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ ساری تجویز لائڈ جارج کے پُرفریب دماغ اور فرانس واٹلی کی مجبورانہ خاموشی کا نتیجہ ہے، انگریزی اخبارات تمام تر اس عہد نامہ صلح کو انصاف وعدل بتارہے ہیں، لیکن فرانس کے شریف اخبارات اور نیک دل اہل قلم ا س کو فرانس کا نامۂ سیاہ اور انگلش پالیسی کا ظلم مجسم علانیہ لکھ رہے ہیں۔ ا ور کہہ رہے ہیں ایک فرنچ اخبار نے لکھاہے ”فرانس کی سرزمین میں صلح کی اس مجلس کا انعقاد اس کی رُوسیاہی کا باعث ہے۔ “ ہم کو یقین ہے کہ اہل عزّت ترک ان ننگ کو کبھی گوارانہ کریں گے، ا ور نہ اس وسیع دنیا میں کوئی مسلمان ہستی ہے جواس کوقبول کرنے کو آمادہ ہے۔ لائڈجارج کی اس پالیسی نے برٹش شہنشاہی کی عمارت میں خود رخنہ پیدا کردیا۔ اور تاریخ بتاتی ہے اور قرائن ِ حال نظر آتےہیں کہ اس عہد ِ ستم کا عنقریب خاتمہ ہوجائے گا۔ اسلام کی زندگی کا اب نیا دور شروع ہوگا۔ اور اس کے لیے آب حیات خود دشمن اپنی کوشِشوں سے مہیا کررہے ہیں، محمد علی نے شاید اسی موقع کے لیے یہ شعر کہاتھا؎ قتل حسین رضی اللہ عنہ اصل میں مرگِ یزید ہے اسلام زندہ ہوتاہے ہر کربلا کے بعد بلاخوف وخطر اب نئے راستے پر نئے رہنماؤں کے زیر رہبری اسلام کا قافلہ راہِ سپر ہوگا۔ غم وافسوس کودلوں سےدُور کیجیے ! اور زندگی کا ایک نیا پیمان باندھیے۔