کتاب: بریدفرنگ - صفحہ 97
سیاست لگا سکے ہیں، ایک مسلمان کی تیززبانی اس کو لمحوں میں جلاکر خاک کرسکتی ہے۔ ہندوستان کی موجودہ حالت سے کون ناواقف ہے۔ آپ مسرور ہوں کہ توفیق [1] محمدیوں [2] کےساتھ ہم نوا ہے اور وہ ہم سے جدا نہیں۔ اللہ کی مہربانی درکار ہے۔ اس عہدنامہ کی مفصل کاپی ہمارے ہاتھ میں ہے اگر یہ اسی صورت میں تسلیم کرلیا گیا تواس کے معنی یہ ہیں کہ اسلام کی دنیا کا خاتمہ ہوگیا، مصر، سوڈان، ٹیونس، مراکو، طرابلس، تھریس، سمرنا، ارض روم، شام، عراق، کردستان اور حجاز پر دشمنوں کا قبضہ، تمام مسلمانانِ دنیا نے قبول کرلیا، اومابقی ٹرکی کی حالت مصر یا حیدرآبادی کی سی ہوجائے گی، مقامات مقدسہ برٹش اقتدار میں آجائیں گے۔ کیا اس ننگ کو پیروان ِ محمد صلی اللہ علیہ وسلم ماننے کو تیار ہیں ؟ سیاست کے پردہ میں مذہبی تعصب کا کھیل کھیلا جارہا ہے۔ کیتھولک اور پروٹسٹنٹ گو دونوں مل کر ہمارا خاتمہ چاہتے ہیں، ا ور یروشلم پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں، لیکن خود دونوں متحد نہیں، انگلش پروٹسٹنٹ اور فرنچ اور اٹالین کیتھولک میں سطح کے نیچے اختلاف کی صفیں قائم ہیں، کیتھولک ہمارے ساتھ ہوسکتے ہیں کیونکہ ان کو یقین ہے پروٹسٹنٹ علَم کے زیر سایہ کیتھولک زندہ نہیں رہ سکتے۔ ۳۷؀ پیرس ۱۲ مئی ۱۹۲۰ءء عم محترم، ا لسلا علیکم آپ کومیرے خطوط ہفتہ وار مل رہے ہوں گے، ا س لیے پچھلے خط میں جو ذرا شکایت کی تلخی ہے وہ دُور ہوگئی ہوگی، میں بحمد للہ بخیریت ہوں۔
[1] اس سے مراد توفیق پاشا ہیں جو اس وقت ترکی ارکان صلح کے صدر ہوکر آئے تھے ۱۲۔ [2] محمدیوں سے مقصود محمد علی اور ان کے ساتھی ہیں ۱۲۔