کتاب: بریدفرنگ - صفحہ 9
مسلمان رعایاکی تسکین کی خاطریہ اعلان کیا کہ اسلام کے مقدس مقامات حملہ سے محفوظ رہیں گے، دوسری طرف انہوں نے اسی جنگ کے جیتنے کے لیے عجیب و غریب سازش کی، انہوں نے ترکوں سے عربوں کوالگ کرنے کے لیے شریف حسین امیر مکّہ کواپنے ساتھ ملاکر اور ایک عرب شہنشاہی کاخواب دکھا کر جو بحر ِ احمر سے لے کر بحرروم تک کومحیط ہوگی، ترکی حکومت سے بغاوت کا اعلان کرادیا اور اس لالچ میں عربوں کوترکوں سےلڑانے کے لیے عراق وشام اور حجا ز کے میدانوں میں ان کوکھڑا کردیا۔ نتیجہ یہ ہواکہ عراق اور شام اور فلسطین اورحجاز دولت عثمانیہ سے الگ ہو کر اتحادیوں کے قبضہ میں چلےگئے، ان ممالک اسلامیہ کا جواحترام روزاوّل سے مسلمانوں میں تھا اس کے لحاظ سے اس حادثہ سے ان کے دل کو سخت چوٹ لگی۔
ٹھیک اُسی وقت جب انگریز مصر میں بیٹھ کر شریف حسین سے عرب شہنشاہی کا معاہدہ کررہے تھے، وہ یورپ میں جرمن کے یہودیوں کوفلسطین کی نذر پیش کرکے سارے یورپ کےیہودیوں کو اپنے ساتھ ملارہے تھے اور آخریہودیوں نے جرمن کےخلاف سازش کرکے اس کو تباہ کرڈالا اوراس کے بدلہ میں فلسطین کےیہودی قومی وطن بنائے جانے کا اعلان انگریزی حکومت سے کرایا۔ یہی وہ تخم ہے جس سے فلسطین میں تیس سال کےعرصے میں اسرائیل کی خودمختار حکومت کا نخل تناور پیدا ہوا۔ ا ور جو آج ہمارے سامنے ہے۔
انگریزوں نے شریف حسین سے جس عرب شہنشاہ کا وعدہ کیا تھااس کا ایفااس طرح کیا کہ حجاز کی بادشاہی ان کودی گئی اور ان کے بڑے صاحبزادے امیر فیصل کو جوکرنل لارنس کے ساتھ ساتھ ترکوں سے جنگ میں سب سے پیش پیش تھے اور جولارڈ لنبائی کے ہمرکاب بیت المقدس کو ہلال کے قبضہ سےنکال کر صلیب کےحوالہ کررہے تھے، شام کا تخت پیش کیا گیا، مگر یہ تخت چند ماہ