کتاب: بریدفرنگ - صفحہ 87
جلسوں میں اور مضامین میں ان کی ایک ایک بات کا معقول جواب دیاگیا۔ آپ وفد کے سوال اور ان کے جواب کو پیش نظر رکھیے تومعلوم ہوگا کہ سوال از آسماں از ریسماں کی مثل ہے۔ ہمارے مطالبات ودلائل سُننے سے پہلے ان کا جواب پہلے سے تیار تھا وہ انہوں نے سُنا دیا۔ ہمارے مطالبات و دلائل میں سے ایک کو بھی تو انہوں نے نہیں چھوا۔ ریوٹر کے ذریعہ سے دُنیا کے گوشے گوشے میں وزیر اعظم کا جواب بتفصیل شائع کیاگیا۔ لیکن ہمارے مطالبات زبردستی اسی ناقص صورت میں یہاں بھی اور ہندوستان میں بھی چھاپے گئے۔ اور جب تمام دُنیا میں اس کی تشہیر ہوچکی تو اس کی کاپی ہمارے ہاتھ میں دی گئی۔ اعوذباللّٰہ من القوی الجائزۃ ۳۰؀ ۔ لندن البرٹ ہال مینشن، ۶مئی ۱۹۲۰ء ؁ برادروالاقدار! سلام محبّت آپ کا خط مورخہ ۱۵ اپریل ۲۹ اپریل کو ملا، دلچسپ حالات سے لبریز تھا۔ دارالمصنفین کی خصوصاً اور ہندوستان کی عموماً کیفیت معلوم ہوئی۔ آپ کی اس قلمی زحمت کشی کا شکریہ ! اُردو اخبارات سے تو یہ معلوم ہوا کہ لکھنؤ کا تبوں نے ہڑتال کردی ہے۔ اس کا اثر آپ کے پریس تک تو کہیں متعدی نہ ہوگا؟ نہیں معلوم منشی سید احمد صاحب نے سیرۃ ِعائشہ کی بقیہ کاپیاں بھی بھیجیں یا نہیں ؟ ڈاکخانہ کا چک اور سیرۃ دوم کا دیباچہ بذریعہ رجسٹری بھیج چکاہوں مولانا ابوالکلام سیرۃ کی جلد بندی کا وعدہ کرتے ہیں توسبحان اللہ، لیکن پہلے اُن سے تفسیر ابومسلم کا توتقاضا کیجیے، ا س کی تاخیر تو اب حدِّ انتظار سے باہر ہے۔ میرٹھ کانفرنس میں آپ کے احساسات نے حیاتِ تازہ پائی۔ الحمدللہ آپ نے مولانا ابوالکلام کے ان مساعی جمیلہ کی تشریح کی ہے جو وہ ہندوستان میں کررہے ہیں۔