کتاب: بریدفرنگ - صفحہ 85
آرمینیوں کے قتل عام کی شہادتوں پر مشتمل اپنی طرف سے شائع کی ہے۔ وزیر اعظم سے جب ملاقات ہوئی تو انہوں نے بھی اسی قتل عام کے قصے کو شروع کیا۔ حالانکہ ان تمام ارباب سیاست کو اندرونی واقعات اچھی طرح معلوم ہیں کہ آرمینیوں نے دوران جنگ میں کیاکیا شرارتیں کی ہیں اور بغاوتوں اور لڑائیوں کے قتل کا نام، قتل عام کس طرح رکھاجاتا ہے۔ اس بناء پر بہترین طریقۂ یہی سمجھاگیاکہ قتل عام کے پورے واقعات کی از آغازتاانجام تحقیقات کی جائے۔ اتفاق سے خود ٹرکی نے عین اسی زمانے میں امریکہ سے خواہش ظاہر کی کہ وہ بے غرضانہ ان واقعات کی تحقیقات کرے اس سے ہم کو اور ہمت ہوئی ہم نے کہا کہ ایک بین الاقوامی کمیشن جس میں ہماری خلافت کانفرنس کے ممبر بھی شریک ہوں، مقرر کیاجائے جوناطرفدارانہ کی تحقیقات کرے۔ وفد نے اس چیلنج کا اعلان کیا۔ اخبارات میں تار چھپوائے، وزیر اعظم کے پاس تار بھیجے، تقریروں میں مطالبہ کیا، جلسوں میں اس کو پیش کیا۔ ارمینیوں کے سامنے بھرے مجمعوں کو چیلنج دیا۔ لیکن ایک نے بھی قبول نہیں کیا۔ اس سے ہر شخص اندازہ کرسکتاہے کہ یہ تمام داستان محض ساختہ وپرواختہ اور بے اصل ہے۔ ا ور یہاں کے بعض اخبارات پر اس لاجوابی سے اچھااثر پڑاہے ا ور انہوں نے اس منصفانہ مطالبہ کی تاکید کی ہے۔ محمد علی صاحب کا بیان ہے ہندوستان میں وزیر اعظم کی ملاقات کی نسبت چھپا ہے۔ و ہ سر تاپا محرّف ہے اور سن کر آپ حیرت کریں گے کہ کس طرح یہ بیان تیار کیاگیا۔ ہماری پوری تقریر میں سے جو کئی صفحات میں ہے۔ ایک فقرہ کہیں کا ایک کہیں کا اپنے مطلب لے لیا ہے۔ ا ور خود اپنا جواب من وعن شائع کردیا ہے۔ اس طرح تو کوئی قرآن کوبھی نعوذ باللہ طلسم ہوشربابنانا چاہے تو بناسکتا ہے۔ وزیر اعظم سے ہماری ملاقات ۱۹ مارچ کوہوئی۔ طرفین کا حرف حرف مختصر نویسوں نےقلمبند کیا۔ ملاقات کے سکریٹری سے اس بیان کے نقل کی درخواست کی گئی۔ فرمایا کل بھیجوں گا، کل بھی گزرا، پرسوں بھی