کتاب: بریدفرنگ - صفحہ 84
کر پڑھا کہ ترکوں نے کئی ہزار آرمینیوں کا قتل عام مرعش میں کیا۔ ارمنی جو یہاں مقیم ہیں ان میں ایک سے ایک مفتری ہے، مدت سے وہ انگلینڈ میں مقیم ہیں، آرمینیا کی صورت بھی نہیں دیکھی ہوگی۔ مگر قتل عام کی چشم دید شہادت وہ اخبارات میں چھپواتے ہیں۔ جلسوں میں بیان کرتے ہیں۔ ”آکشن آف سولس“(رُوحوں کا نیلام ) ایک افسانہ امریکہ میں ارمنوں نے لکھوا کر چھپوایاہے، جس کےتما م مرقع ( فلم) مصنوعی طور سے کلوفورنیا میں لئے گئے ہیں۔ وہ آج کل امریکہ اور انگلستان کے تھیٹروں اور ناٹکوں میں کھیلا اور دکھایا جاتاہے جس میں ظالم ترک، خوں خوار تلواروں سے بوڑھوں، بچّوں اور عورتوں کو قتل کرتے نظر آتےہیں، چند مہینوں میں اس کتاب کی ہزار ہا کا پیاں فروخت ہوئی ہیں۔ جو نسخہ میرے پاس ہےو ہ شاہد چند مہینوں کے اندر چوتھاایڈیشن ہے۔ ایک اور کتاب ” سرگذشت نعیم بے“لکھی گئی ہے جس میں ایک ترک عہد ہ دار اپنی نیک نیتی سے ارمینیوں کی تائیدکرتا ہے۔ اور اصل فرامین کے نام سے ان کے فوٹو ٹرکی خط میں دیتا ہے کہ کس طرح ترک آرمینیوں پر ظلم کر رہے ہیں۔ واقعات گھڑتا ہے اور یہ کتاب بطور ایک سند کے پیش کی جاتی ہے کہ دیکھو اس میں طلعت اور انور بے کے اصلی فرمان موجود ہیں۔ ہمارے جلسوں میں آرمینی شریک ہوتے ہیں او ر اپنے مفروضہ واقعات سُناکر حاضرین کو برافروخت کرتے ہیں۔ یہاں کے اخبارات ان کے ایک ایک حرف کو شائع کرتے ہیں۔ ا ور ہمارے جوابات پر ایک نظر بھی ڈالنا گناہ سمجھتے ہیں، یہاں تک کہ اُجرت لے کر بھی ان کو ہمارا کوئی مضمون چھاپنا گوارا نہیں۔ یہ حالت ہے جس میں ہم لوگ مبتلا ہیں۔ خود گورنمنٹ نے ۵۰۰صفحات کی ایک” کتابِ سیاہ“ ( بلیک بُک )