کتاب: بریدفرنگ - صفحہ 82
جس طرح آج تمام عالم تیغ برطانیہ کے سایہ میں جی رہاہے۔ اسی طرح تمام دنیا کے حواسِ خمسہ ان برقی عصبات اور رگوں سے اپنا علم ووجدان حاصِل کرتے ہیں، جو ریوڑ کی تاروں کی صورت میں جسم ِ زمین کی سطح پر پھیلے ہوئے ہیں۔ یہاں آکر تو سب سے پہلی بات مجھے یہ تسلیم کرنی پڑی کہ تقریباً سو برس سے دنیا کی تاریخ کاکوئی اعتبار نہیں، بڑے سے بڑے مضمون یا تقریر میں سے اس طرح چند باتیں اِدھر اُدھر کی حسب مدعاچھانٹ لی جاتی ہیں کہ قائل وتکلم کو اس سے ایک ذرہ تعلق نہیں ہوتا۔
دوسرے دن وہی بات ریوڑ کے الہامی ذرائع سے تمام دنیا میں اس طرح پھیل جاتی ہے کہ آپ اس کی تردید سے قطعاً عاجزہیں۔ کوئی کیا کرسکتاہے اور کس طرح اپناجواب تمام دُنیا کوسُناسکتا ہے، محمدعلی صاحب نے ووکنگ میں تقریر کی، یقیناًپُرجوش تھی اس کا خلاصہ لندن کے اخبارات میں یہ چھپا۔
”محمدعلی کی دھمکی انگلینڈ کو“محمد علی نے کہا ہے کہ ’’اگر انگلینڈ اسلام کو کچلنا چاہتا ہے تو اسلام انگلینڈ کو کُچل ڈالے گا۔ اگر انگلینڈ ا ب خلیفہ سے لڑا تو مسلمانان ِ ہند خلیفہ کی فوج میں داخل ہوں گے۔ “وغیرہ ذلک، ا نگلستان میں رہ کر انگلستان سے کام محض غیظ وغضب سے نہیں لیاجاسکتا، بلکہ دانشمندانہ طریق عمل سے لیاجاسکتا ہے۔ بغیر اس کے اپنے ضعف وکمزوری کاکوئی پہلو بھی دکھایاجائے۔ ہم نے اب تک پوری قوت اور ساتھ ہی پورے حزم اوحتیاط کے ساتھ اپنے تمام مذہبی احکام یہاں کی حکومت اور جمہور کے سامنے پیش کردیے اور کررہے ہیں۔ اور کسی حکم کےظاہر کرنے میں کسی قسم کا خوف وپس وپیش نہیں کیا۔ جس احسن اسلوب سے جوبات یہاں کے حالات کےمناسب معلوم ہوئی کی گئی۔ ہمارے نمائندوں نے تحریر وتقریر کے ذریعہ سے اپنے مدعا کو جس زوروقوت سے بیان کیا، شاید اب تک کوئی مسئلہ ان کے سامنے ہندوستان کے تعلق سے بیان نہ کیاگیا ہوگا۔ وزراء، وفد کے اعتدال ومیانہ روی کی اوپری زبان سے مدح کرکے