کتاب: بریدفرنگ - صفحہ 81
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ والانامہ نے شرف صدوربخشا، گذشتہ ہفتہ کی ڈاک سے مولو ی یونس[1] کے ذریعہ سے کچھ پیام بھیجا تھا۔ امید ہے کہ پہنچاہوگا۔ الحمد للہ کہ وفد شب وروز کام میں مشغول ہے۔ جس طریقہ سے اور جس تدبیر سے کامیابی کی راہ نظر آتی ہے۔ اُدھر متوجہ ہوجاتاہے۔ جب سے یہاں آنا ہوا، ایک دو بجے شب سے پہلے کبھی کوئی بستر پر نہیں گیا۔ اخبارات میں مضامین لکھنا، معترضین کے جوابات تحریر کرنا، لوگوں سے ملنا، شہروں کا دورہ کرنا، وزراء پر اثر ڈالنے کی تدبیریں اختیار کرنا، ترکوں کی نسبت بدگمانیاں دُور کرنا، ترک وعرب کو باہم ملانا، دوسرے اسلامی ملکوں کے مسلمانوں کے خیالات دریافت کرنا، یہی سب صورتیں وفد کے سامنے ہیں۔ ان میں سے ہر ایک کام انجام پایا اور پارہاہے۔ مسٹر مانٹیگو صحت پاکر جب سے آئے ہیں۔ دو دفعہ مل چکے ہیں۔ ایک دفعہ ۲۶ اپریل کو پورے وفد سے انہوں نے ملاقات کی۔ ا ور دیر تک طرفین میں گفتگو کا سلسلہ جاری رہا۔ میں نے صرف مولانا محمود حسن کے معاملے کو پیش کیا۔ پوری گفتگو لکھ لی گئی ہے۔ مگر اشاعت کی اجازت انہوں نے نہیں دی۔ پھر چند روز بعد غالباً ۴/مئی کو انہوں نے محمد علی صاحب کو تنہا اور بہت کچھ شیریں کلامی سے کام لیا۔ لیکن ہمارا شیر اپنی جگہ سے نہ ہٹا۔ انہوں نے پہلی ملاقات میں فرمایا کہ اگر عراق کا معاملہ ایران وانگلستان کے معاہدہ کی طرح طے ہو تو منظور ہے۔ سید حسین ومحمد علی صاحب نے کہا کہ ایران کے معاہدے کے معنی ہم ایران کے خاتمے کے سمجھتے ہیں۔ ہم مسلمان مقامات مقدّسہ میں کسی نوع اور کسی حیثیت کی حکم برداری یا حمایت یا حفاظت کسی صورت کو تسلیم نہیں کرسکتے ہیں۔ مظالم ارمینیا کی نسبت وفد نے جو طریقہ اختیار کیا ہے بعض اخبارات سے اور آپ نے مولوی !ابوالکلام صاحب کے جس تار کی نقل بھیجی ہے اس سے معلوام ہوا کہ بعض صاحبوں کو غلط فہمی ہوئی ہے۔ سب سے پہلے ایک ضروری تمہید عرض کرلوں
[1] مولوی یونس فرنگی محل دیوبندیت