کتاب: بریدفرنگ - صفحہ 8
مسلمانوں نے اپنے کواس نئے صوبے میں اکثریت میں پاکر بڑی خوشی ظاہر کی۔ اور یہ پہلادن تھا کہ مسلمانوں کومُلکی سیاست سے دلچسپی معلوم ہونے لگی، لیکن ابھی ان کی اس خوشی پردوسال بھی گزرنے نہ پائےتھے کہ ہندوبنگالیوں کے پُرزور ایجی ٹینشن سےمجبور ہوکر انگریزوں نے ۱۹۱۰ء میں بنگال کی تقسیم کو منسوخ کردیا۔ مسلمانوں کواس کا بڑاصدمہ ہوااوریہی زمانہ تھا جب نواب وقارالملک نے انگریزوں کی حکومت کے خلاف اپنے جذبات کا اظہار کیا۔ اور مولانا شبلی مرحوم نے پولیٹکل کروٹ کا سلسلہ شروع کیاجس نے مسلمانوں کےسیاسی رُخ کوسرکار پرستی کی طرف سے پھیر کر صحیح سیاست کی طرف کردیا۔
ابھی یہ صدمہ وہ بھولنے بھی نہ پائے تھے کہ اسی ۱۹۱۰ءمیں بلقان کی ریاستوں نے یورپ کی سلطنتوں کی شہ پاکر ایک ساتھ مل کردولت عثمانیہ کے یورپی حصّوں میں بغاوت کردی اور جنگ بلقان کا آغاز ہوا، یہ جنگ کےشعلے اگرچہ یورپ میں اٹھ رہے تھے، مگر ہندوستا ن کےمسلمانوں کےجوش و خروش دیکھ کر ایسامعلوم ہوتاتھا کہ یہ جنگ ہندوستان ہی میں لڑی جارہی تھی۔ چند سال کےبعد یہ جنگ اس طرح ختم ہوئی کہ ترکوں کے ہاتھ سے یورپ کا بڑاحصّہ نکل گیا۔
اس کے چارسال بعد۱۹۱۴ءمیں خودیورپ کی سلطنتوں میں جنگ شروع ہوگئی، روس، جرمنی اور آسٹریا ایک طرف، اور انگلینڈ اور فرانس اور اٹلی دوسری طرف، اس جنگ کےچندماہ بعدترکی نے نومبر۱۹۱۴ءمیں جرمنی کے ساتھ ہوکر اتحادیوں کےخلاف اعلان جنگ کردیا۔ اب مسلمان جویورپ کی اس پہلی جنگ عظیم میں ناطرفدارتماشائی کی حیثیت رکھتے تھے، دفعتاً جرمنوں کےساتھ ہمدردی ظاہر کرنےلگے۔ اس وقت انگریزی حکومت نے ایک طرف اپنی