کتاب: بریدفرنگ - صفحہ 78
یہاں لندن میں ایک بزرگ پروفیسر لیون ایم، اے ہیں۔ جن کی ایک علمی انجمن ہے، و ہ اپنے کو مسلمان کہتے ہیں مصطفے ٰاسلامی نام ہے۔ سلطان عبدالحمید کے مصاحبوں میں تھے، اُن کو اپنا دوست کہتے ہیں۔ آدمی صاحب ِ لیاقت ہیں، ا س انجمن کا نام اور اس کے مقاصد ان دودعوتی رقعوں سے معلوم ہوں گے جو میرے نام آئے ہیں۔ مجھے بھی داخلہ کی دعوت دی، لیکن میں نے پسند نہ کیا۔
مَیں نے آپ کا خاصہ وقت لیا۔ رُخصت ہوتا ہوں۔ ایک مختصر مضمون آپ کے معارف کے لیے پیش کش ہے۔ و السلام
۲۸ لندن البرٹ ہال مین شن ‘۲۸ اپریل ۱۹۲۰ء
عم محترم، السلام علیکم، ع، ح
اس ہفتے میں لکھنے کو تو بہت سی باتیں ہیں، یہاں کے دو جلسے، ا خبارات کی چہ میگوئیاں، پیرس کی اُونچی اُونچی ملاقاتیں، ان کی ہمدردیاں، و ہاں کامیاب جلسہ، مگر بسا افسانہاکہ درسخن نمی گنجد، سب سے آخری واقعہ پرسوں ۲۶ کی شام کو مسٹر مانٹیگو سے سوا گھنٹہ کی ملاقات ہے، جس کی تفصیل کو بھی سوا گھنٹہ ہی چاہیے۔
شاید کسی پچھلے خط میں جنرل نوری سعید پاشا اورجنرل حداد پاشا اور حیدر رستم بے نائبین امیر فیصل کی ملاقات کا حال لکھ چکا ہوں۔ پیرس میں خدیو عباس حلمی پاشا کے بھائی پر نس محمد علی کی ملاقات نہایت دلچسپ رہی، خود انہوں نے بُلوایا، تیسرے دن ہمارے وفد نے بھی ان کو دن کھانے کی دعوت دی۔ مصری وفد نے ۱۶ اپریل کو پیرس میں ہمارے وفد کو ڈنر دیا۔ سعد پاشا زاغلول سے مل کر طبیعت بہت خوش ہوئی۔ زیادہ تر وہ مجھ ہی سے عربی میں باتیں کرتے رہے۔ خلافت اور جزیرۃ العرب کے مسئلہ میں وہ دل و جان سے شریک لیکن انہوں نے کُھلے دل سے بار بار مصریوں کی طرف معذرت مانگی اور ایسے اسباب بتائے جن کی بناء پرمصالح اسلام اسی کے مستحق ہیں کہ وہ زبان سےخاموش رہیں،