کتاب: بریدفرنگ - صفحہ 74
۲۷؀ لندن ۸ البرٹ ہال مینشن، ۲۸ اپریل ۱۹۲۰ء ع، م سلام نیاز ومحبت عنایت نامہ مورخہ ۲۷ مارچ یہاں ۲۲۔ اپریل کوپہنچا، یاد آوری کا شکریہ ‘آپ محمد علی صاحب کی تمام لندنی تقریروں کو پسند کرتے ہیں، یہ کیا بوالعجبی ہے ؟اختلاف مقاصد کے ساتھ یہ اتحاد مذاق! مگر واقعہ یہ ہے کہ نہ صرف آپ بلکہ یہاں کے معتبر انگریز تک ان کا لوہا مانتے ہیں لیکن اسی کے ساتھ یہ بھی ذہن نشین رہے کہ خاکسار بھی اپنے درجہ میں پہنچانہیں، سعد پاشا زاغلول مع وفد مصری، نوری سعید پاشا مع وفد شامی وحجازی اور دیگر ناہل ِ تونس میری عربی دانی کا بھی لوہا مان گئے ( وَأَمَّا بِنِعْمَةِ رَبِّكَ فَحَدِّثْ) میری عربی گفتگو پر ان کو تعجب ہوا اور فرمایا کہ تم ہم سے بھی اچھی عربی بولتے ہو۔ ولافخر، لوگ کہتے تھے کہ عربی تقریر و تحریر پر تمہاری محنت ضائع ہوئی، لیکن بمبئی چھوڑنے کے بعد میں دیکھتا ہوں کہ انگریزی کے بعد اس نے بڑے وقتوں میں کام دیا۔ فرانس میں تین تاتاری قادیانی مسلمانوں سے ملاقات ہوئی جو قازان کی اسلامی ری پبلک کے سوار تھے، تینوں خاصی عربی بولتےتھے۔ ۱۳سے ۲۰ تک ہمارا وفد پیرس میں مصروف کاررہا۔ وہاں کو کچھ گذری اُس کے حوالہ ٔ قلم کرنے کی اجازت نہیں تاہم اتنا سمجھ لیجیے کہ موجودہ حالت سے وہ مطمئن نہیں، اور وہ بھی اپنے کو اسی ستمگرکامظلوم سمجھتے ہیں جس کے ہم گلہ مندہیں۔ وہ ”فلسفہ ٔ امن“ جس کی تبلیغ آپ ہندوستان میں کرنا چاہتے ہیں غریب ہندوستان کو چھوڑئیے انگلینڈ میں آکر اس کی تبلیغ کیجیے۔ اب تک میں نے انگلینڈ میں کسی شخص کی زبان سے ”امن“ کا نام نہیں سنا۔ لیبر پارٹی سے جس کی نسبت حسن ظن ہے کہ وہ آپ کی ہم خیال ہے۔ مسٹر لینسبری جو یہاں کی لیبر پارٹی کے ممبر اور ڈیلی پیرلڈ کے ایڈیٹر ہیں وہ ۲۲ /اپریل کے جلسہ ٔ خلافت کے پریسیڈنٹ تھے۔ اپنی افتتاحی