کتاب: بریدفرنگ - صفحہ 72
میں دارالسلطنت ضرور نزول اجلاس ہوا ہوگا۔ ا س لیے میں ضعیف الطبع آدمی دوہفتوں کا انتقام ایک ہفتہ سے لے سکا۔ بہرحال اب کچھ آپ بھی احوالِ وطن سنائیے کہ ہم غریب الدیار تو آپ ہی جیسے اربابِ کرم کےکاغذ کے ٹکڑوں پر جیتے ہیں۔ ا س ہفتہ میں نے متعدد اشخاص کو صرف ان کی دل چسپی کی باتیں لکھیں۔ آپ کو میں لطیف تر تحفہ نذر کرنا چاہتا ہوں، ایک لطیفہ سنئے یا نامۂ عبرت پڑھیے کہ ہم مسلمان گوتمام دنیا میں پھیلے ہیں جب تک کھانے پینے کوتھا اور عیش وراحت کی زندگی تھی، مزہ سےخواب غفلت میں استراحت فرماتے رہے، لیکن جب اِدھر اُدھر سے طمانچے لگنے شروع ہوئے، مصائب وآلام کاہجوم ہوا، تو چَونکے، بیدار ہوئے، اِدھر اُدھر تا کا، ا ب ہر جماعت اپنی جگہ پر یہی سمجھی کہ خوب ہوا اور خدا کا شکر ہے کہ ہم اُٹھ بیٹھے۔ لیکن افسوس کہ ہمارے دوسرے مسلمان جودُور دُور ملکوں میں ہیں، اب تک محوِ خواب، ناآشنا ئے احساس، مبتلائے جہالت ہیں۔ درد دینی اور حوادث حاضرہ کے فہم وتدبّر سے عاری ہیں، ا س لیے ہر سر زمین کے اسلامی ملک میں شادی وغم کی ایک عجیب کیفیت ہے۔ لیکن اب جیسے جیسے ایک دوسرے سے ملنے کا موقع ملتا جلتا ہے انہیں تعجب ہوتاہے کہ ارے یہ تو ہماری ہی طرح بیدار ہیں اُن کے دلوں میں تو وہی احساسات پیدا ہیں جن کو ہم محسوس کررہے، حوادث ِزمانہ کے لطمے ان کو بھی مصائب حاضرہ سے آگاہ کرچکے ہیں، مراکش والوں کو سِرےسے یہی خبر نہ تھی کہ ہندوستان کی سرزمین میں بھی نورِاسلام شعاع افگن ہے۔ و ہاں بھی کچھ مسلمانوں کا وجود ہے۔ خود ہم کوچین کی اسلامی آبادی کا عِلم کب ہوا۔ اور اب بھی صحیح تعداد اور دیگر حالات معلوم نہیں، ملایا کے تین کروڑ اور نائیجیریا کے ڈیڑھ کروڑ مسلمانوں سے اب بھی عام مسلمان آگاہ نہیں، فلپائن اور مدغاسکر میں اسلام کا نشان ہم نے نہیں ہمارے دشمنوں نے پایا۔
بہرحال لندن میں نہیں مگر فرانس جاکر آنکھیں کُھل گئیں، حقیقت میں وہ