کتاب: بریدفرنگ - صفحہ 70
سکریٹری نےوعدہ کیاتھا مگر آج تک ایفا نہ ہوا۔ اگر آپ سے یہ ثواب کا کام انجام پاسکے تو عنایت بے غایت۔ آج کل لندن تمام حق طلب قوموں کا آماجگاہ ہورہاہے۔ راہ میں تھے کہ استھونیا اور جارجیا کے ممبروں سےملاقات ہوئی تھی، آذربائیجان کی اسلامی ری پبلک بھی ان ہی حق طلب وفود میں شامل ہے۔ مصر کے وطن پرست ارکان بھی یورپ اور امریکہ کے درمیان دوڑ رہے ہیں یہاں آکر ایک چیز میں نے بالکل نئی سُنی ا ور معلوم ہوا کہ پالیٹکس کی دنیا میں اس کا بڑ ا نظام ہے۔ اور وہ لفظ ”پروپیگنڈہ“ ہے۔ یعنی تم اپنے مقصد کےلحاظ سے سچ یا جھوٹ جو بات تمام دنیا کومنوانا چاہتے ہو، اس کو اخبارات، ا شتہارات، جلسوں اور ایجنٹوں کے ذریعہ سے اس قدر ہر جگہ پھیلادو کہ اس گنبد مینار کے نیچے ہر گوشہ اور ہر کونہ سے وہی ایک صداسنائی دے اور چند روز بعد وہ تاریخی واقعہ بن جائے اور تمام مہذب قوموں کو اس کا یقین ہوجائے، خواص کوکتابوں میں اورعوام کوناٹکوں اور تھیٹروں میں وہی تماشے دکھائے جائیں۔ معلوم ہواکہ یورپ میں طلب حقوق کا یہی ذریعہ ہے، ا ور تمام قوموں نے باری باری اس کو آزمایا ہے۔ لیکن کس پر؟ غریب ترکوں پر، یونان نے یہی کیا، سرویا اور بلگیریا نے بھی یہی کیاہے۔ اب یہی نُسخہ ارمنی آزما رہا ہے۔ جہاز پر قدم رکھنے کے ساتھ جس سے گفتگو پیش آئی ہے وہ ارمنی پروپیگنڈے کا مسحور نظر آیا، کوئی امریکہ کا رسالہ پیش کرتا ہے، کوئی امریکہ کے مشن کی رپورٹ کا حوالہ دیتا ہے، ا وکشن آف سُول، یعنی روح کا نیلام ایک ناٹک لکھا گیا ہے جو یہاں تمام تھیٹروں میں کھیلا جاتاہے، ا ور جس میں ترکوں کے مظالم ا ور ارمنوں کی بیکسی کی خون آلودداستان ہے میں چند صفحوں سے زیادہ اس کتاب کو نہ پڑھ سکا۔ یہاں کے اخبارات میں ان کے اُجرتی مضامین اور اعلانات اس طرح شائع ہوتے ہیں کہ اب بہت کم اخبارات گذشتہ بیانات کی تردید