کتاب: بریدفرنگ - صفحہ 68
آپ یہ سُن کرخوش ہوں گے کہ میں انگریزی بولنے میں ترقی کررہاہوں اور کوشش کررہاہوں کہ جلسوں میں دس پانچ منٹ کی بھی تقریر کرسکوں ۱۲ کوبرٹش عثمانی مجلس کی طرف سے یہاں جلسہ ہونے والاہے، میں اس میں بولنے کی تیاری آج ہی سے کررہاہوں۔ معاملہ کی حالت یہ ہے کہ اتحادی یہ چاہتے ہیں اور کررہے ہیں اور غالباً اس خط کے پہنچنے تک واقعہ ہندوستان کے اخباروں کے ذریعہ سے آپ کے سامنے بھی رُونما ہوجائے گا کہ حسب دستور قسطنطنیہ میں خائن وزراء کا ایک مجمع کرکے من مانی صلح کے کاغذ پر ستخط کرالیں، ا سی کے لیے سب کچھ ہورہاتھا۔ ترکی پارلیمنٹ کے ان تمام ممبروں کوجوصحیح قومیت خواہی وملّت پرستی کا جذبہ رکھتےتھے، ا یک ایک کرکے پابہ زنجیر مالٹا بھیج رہے اور آج معلوم ہواکہ خائنوں کی وزارت قائم ہوچکی۔ چند روزمیں دستخط کی خبر بھی پڑھ لیجیے گا، یہ ہے وہ عدل وانصاف جس کا پُرغرور نشہ انگلینڈ کی باجبروت شہنشاہی کو ہے، انگریز اس وقت نہیں سمجھتے ہیں۔ اور ہر پُروقت قوم اپنے عہد ترقی میں نہیں سمجھتی ہے۔ لیکن یہ یقین کرنا چاہیے کہ انگریز قوم لائڈ جارج کے ہاتھوں میں اپنی شہنشاہی کا مقبرہ آپ تیار کررہی ہے۔ یہ سچ ہے کہ آج نہ صرف ٹرکی بلکہ تمام دنیا اس کے ترحّم کی طرف نگراں ہے۔ لیکن ”کل“ کا معاملہ اس کے ہاتھ میں نہیں، پہلے مجھے مسلمانوں کی عالمگیر تباہی کا افسوس تھا لیکن اب میں مایوس وناامید نہیں اور کہتا ہوں کہ جودیوار بنو امیہ اور ان کے جانشینوں کے ہاتھوں سے کج ہوگئی تھی اور برابر کج ہوتی چلی گئی۔ اور اگر وہ گِرجائے تو کچھ پرواہ نہیں۔ اب ہم نئے سرے سے نئی دیوار خلافت راشدہ کی بنیاد پر قائم کریں گے یہ ہوگا اور ہو کر رہے گا۔ لیکن اس کا یقین کیجیے کہ مسلمانانِ عَالم کی تاریخ میں انگریزوں کا نام چنگیز وہلاکو کی طرح ہمیشہ کے لیے بدنام ہوگیااور جب تک دنیا قائم ہے اس بدنامی کا داغ کوئی مٹانہیں سکتا، آرمینیا کے قتلِ عام کی داستان محض اس لیے گھڑی گئی ہے کہ ان کی بدنامی کا دھبّہ کسی قدر پھیکا پڑجائے۔