کتاب: بریدفرنگ - صفحہ 66
گورنمنٹ کو یادداشت بھیجی ہے۔ ابھی ایک فرنچ ڈیپوٹی (ممبرپارلیمنٹ ) موسیوپاتے سے مِل کر ہم آرہے ہیں۔ اس نے کہا ”تمہاری ہرمذہبی خدمت کے لیے ہم تیار ہیں اور اس نقطۂ نظر سے فرانس مسئلہ خلافت میں تمہاری مدد کرے گا۔ “ فرانس پبلک ہے یہ سب معلوم ہے۔ ا ور اب جمہوری خیالات تمام یورپ کے افق پر پھیل رہے ہیں اور کہنے کو اس وقت انگلینڈ بھی روس سے متاثر ہے لیکن ایک معمولی واقعہ میں آپ کےسامنے پیش کرتاہوں، جس سےانگلستان اور فرانس کا فرق محسوس ہوگا۔ ہر انگلش مَین خواہ وہ لیبر پارٹی کا ممبر کیوں نہ ہو۔ آزادی و جمہوریت کے دعوؤں کے باوجود ہمارا ”امپائر“ اور ہمارے ”فیلوسبجیکٹس“ کہنے سے نہیں شرماتا۔ کل ایک فرنچ جنٹل مَین ہم لوگوں کی خاطر سے انگریزی بول رہا تھا ا س لیے انگریزی محاورے کے مطابق افریقہ کے فرنچ مقبوضات کی نسبت اس کی زبان سے ”ہمارا امپائر“ کا لفظ نکلاتوشرما گیا۔ ا ور فوراً اس نے اس لفظ کوچھوڑ کر ”سیٹی اور سٹیزنس“سے اپنا مطلب ادا کیا۔ انگریزوں اور ہندوستانیوں میں دوستی اور محبّت کے نہیں بلکہ صرف حاکمی ومحکومی کے تعلقات ہیں لیکن فرانسیسیوں اور ان کی محکوم قوموں کے افراد میں حاکمی ومحکومی کے ساتھ دوستی ومحبت کے تعلقات بھی ہیں۔ [1] یہ فرنچ خاتون جس کا مَیں نے اوپر ذکر کیا، بالکل مسلمانوں کی طرح اسلام کی
[1] فرانس کےمتعلق میرے یہ خیالات جو اس کو دیکھ کر پہلی دفعہ قائم کئے گئے تھے بعد کو زیادہ ملنے جلنے سے غلط ثابت ہوئے۔ بات یہ ہے کہ فرانسیسی ملنے جلنے میں بہت ہنس مُکھ اور بے تکلف ہیں اور انگریز خشک مزاج اور دیراتشناں ہیں۔ اس لیے غرض ملاقات میں فرانسیسیوں کا اثر بہت اچھا پڑتا ہے۔ لیکن جب کبھی مطلب کی بات آتی فرانسیسی انگریزوں سے کم بے مروت اور سخت نہیں نکلتے۔