کتاب: بریدفرنگ - صفحہ 62
محمد علی صاحب کے دیدہ ٔ پُر نم نے اوروں کو بھی رُلایا۔ جنرل نوری سعید نے کہا”میں خدا اوررسول اور اپنی عزت کا واسطہ دیتا ہوں کہ یقین کرو کہ ہم نہ ترکوں کے مخالف تھے اور نہ ہیں اور نہ خلیفۃ المسلمین سلطان المعظم کی خلافت کے منکر ہیں اور نہ خاندان ِ عثمانی سے کوئی بغض وعداوت رکھتے ہیں ہم کو ان چند نوجوان ترکوں سے مخالفت ہے جو سالہا سال سے ترکی عنانِ حکومت پر قابض ہوگئے ہیں، اور جن کی پالیسی ہم سمجھتے ہیں اسلام کے لیے مہلک ثابت ہوگی۔ یہ یقین کرو اور خدا اور رسول کا واسطہ دیتا ہوں یقین کرو کہ ہم عراق، شام وفلسطین وعرب کے استقلال ِ تام اور آزادی کا مل کے طالب ہیں، اگر ہماری زمین کا ایک چپہ بھی کسی نے دبانا چاہا تو ہم لڑیں گے اور لڑیں گے۔ ا تحادی سلطنتوں کے تعلقات دوستانہ کے ہم دل سے خواستگار ہیں۔ لیکن رعایا وحاکم کے تعلقات ہم کبھی قبول نہیں کریں گے، مسلمانان عالم کو ہم پر اعتبار کرنا چاہیے، عرب، ترکوں سے زیادہ خدمت اسلام کے مدعی ہیں۔ ہم نے کہا اگر ہم کو یہ یقین ہوجائے کہ عرب موجودہ مشکلات عالم کا بار اٹھاسکیں گے۔ ا ور دشمنوں کے مقابلہ کی طاقت پیدا کرسکیں گے توا ن سے زیادہ اسلام کی عزّت وآبرو کا حامی اور کون کہہ ہوسکتا ہے لیکن افسوس کہ یہ یقین پیدا کرنے کے وجوہ ہمارے پیش نظر نہیں ہیں، صرف پُرزور دشمنوں کا مقابلہ نہیں۔ بلکہ چالاک ترین حیلہ ساز دشمنوں کا مقابلہ ہے جن کے دعوؤں کے الفاظ مقابل کی قوت وضعف کو دیکھ کر ہمیشہ بدلتے رہتے ہیں جن کے فلسفۂ اخلاق میں عدل وانصاف اور صداقت وایمان داری کے ابواب نہیں، جنرل نوری نے کہا، تاریخ میں نے بھی پڑھی ہے اور جانتا ہوں کہ کیونکر احوال بدلتے ہیں۔ ہم اپنے ملک کے لیے خاص آزادی کے طالب ہیں۔ کسی حکومت کی حکم برداری یا حمایت یا کسی اور قسم کی مداخلت ہرگز ہرگز گوارا نہیں۔ “
اس معاملہ میں تمام عرب، عیسائی، یہودی، مسلمان سب یک دل ویک زبان ہیں عیسائی ممبروں نے کہا کہ ” ہم سب اس معاملہ میں متفق ہیں۔ ہم کوارمنوں پر قیاس نہ کرو،