کتاب: بریدفرنگ - صفحہ 6
کتاب: بریدفرنگ
مصنف: علامہ سیّدسلیمان ندوی
پبلیشر: شکیل پرنٹنگ پریس کراچی
ترجمہ:
خطوط کا پس منظر
بتیس برس پہلے کی دُنیا
آج ۱۹۵۱ء ہے، آج سے بتیس برس پہلے۱۹۲۰ءتھا۔ ہماری کہانی اسی سال کی دُنیا سے تعلق رکھتی ہے، جب ۱۹۱۴ء، ۱۹۱۸ءوالی جنگ عظیم ختم ہوچکی تھی، اورایران سے لے کرتھریس تک ساری دنیائے اسلام اتحادیوں کے ہاتھوں پامال ہورہی تھی۔
۱۸۵۷ء کےبعدمسلمانوں کی سیاسی بیداری کا آغاز ۱۹۰۱ءسے شروع ہوتاہے بوڑھوں میں اس کےپہلے محرک سرؔسید کے رفقائے خاص میں سے ان کے جانشین دوم وقار الملک اور نوجوانوں میں پٹنہ کے مشہور بیرسٹر مظہر الحق تھے، دونوں نے مل کر جیساکہ مظہر الحق صاحب مرحوم نے مجھ سے کہا مسلم لیگ کا خاکہ تیار کیااور ۱۹۰۶ءمیں مسلم ایجوکیشنل کانفرنس کے اجلاس کے ساتھ ڈھاکہ میں نواب سلیم اللہ خان کی قیادت میں اس کے مستقل وجود کا اعلان کیا گیا، یہ مُلکی سیاست کے میدان میں مسلمانوں کا سب سےپہلا قدم تھا۔ اُس کےبعد اسی کانفرنس کے ساتھ اس کے روکھے پھیکے جلسے سال بسال ہونے لگے۔
لیکن حقیقت یہ ہے کہ مسلمانوں کوملکی سیاست سے کوئی دلآویزی پیدا نہیں ہوتی تھی اور اس کی کھلی وجہ یہ تھی کہ ان کو صاف نظر آتاتھاکہ آج کل کے اصول سیاست اورنظام جمہوریت کے مطابق جوحکومت بھی ہندوستان میں قائم ہو گی اس میں مسلمانوں کی حیثیت محکومانہ ہوگی اورزیادہ سے زیادہ جو مسلمان کرسکتےتھے وہ یہ تھا کہ ملازمتوں میں استحقاق کےمطابق اور کونسلوں کی ممبر یوں میں کچھ استحقاق سے زیادہ جگہیں حاصل کرلیں اور یہی اس زمانہ کے