کتاب: بریدفرنگ - صفحہ 49
مسز سروجنی نائیڈرو، مسٹرہارنیمن اور چند انگریز مقِرّوں نے تقریر یں اور اس فقیر حقیر نے بھی کچھ لب کشائی کی۔ مشین کے متعلق میں دریافت کرکے لکھوں گا۔ فارم دستخط کرکے بھیجتا ہوں۔ اس روپیہ میں میرا بھی حصّہ ہوگا، ازراہ ِ عنایت میرے حساب میں دو سوروپیہ بھائی صاحب کے نام بغرض تعمیر مکان بھیج دیجیے اور دوسو روپے اپنے دفتر سے خریدِ کتب کےلیے جلد ترروانہ کیجیے۔ کیونکہ انگلینڈ میں قیام اب کم رہے گا، بعض کتابیں یہاں سستی مل رہی ہیں، میرے اس احسان کوتویاد کیجیے کہ پچھلے ہفتہ میں بیمار تھا، وہی دردشکم کی پُرانی شکایت ہوگئی تھی، کسی کوخط نہ لکھ سکامگر آپ کے دربار سے غیرحاضر نہ ہوا۔ ۱۷ لندن ‘۲۵مارچ ۱۹۲۹ء ؁ مکرم! سلام ِ محبّت میں نے راہ سے ایک خط آپ کے نام لکھاتھا، خیال ہے کہ آپ کا جواب آئے تودوسری دفعہ ہمت کروں۔ لیکن آج ۲۵ مارچ تک آپ کا کوئی خط نہیں ملا۔ یہاں پہنچ کر یہاں کےمستشرقین سے خط وکتابت عربی میں شروع کی، پروفیسر براؤن اور مارگولیوتھ نے جواب دیا، ڈاکٹر آرنلڈ اور پروفیسر اسٹوری سے ملاقات ہوئی۔ بیوان کی بہت تعریف سنتا ہوں، معین الدین صاحب انصاری( فرنگی محلی) سےملاقات ہوئی۔ انڈیا آفس لائبریری کی بھی زیارت ہوئی ۳۰مارچ کو رائل ایشیا ٹک سوسائٹی کے افتتاح عمارت کا جلسہ ہے، اس حقیر کو بھی مدعوکیاگیاہے۔ آپ کہاکرتےہیں کہ اہل علم کو سیاست سے کیاتعلق؟ کبھی کبھی آپ کا پرا ثر وعظ سُن کر میں بھی آپ کا معتقد ہوجاناچاہتاتھا۔ لیکن یہاں آکر یہ معلوم ہواکہ علم بھی سیاست کے لیے سیکھاجاتاہے، مارگولیوتھ صاحب توکھلّم کھلّا مسئلہ خلافت میں