کتاب: بریدفرنگ - صفحہ 45
ہیں کہ یہ خیال ہوتاہے کہ شاید انگلینڈ کا قیام بے سود ہو، وزیر اعظم کی ملاقات کے بعد ہم بہت جلد فرانس روانہ ہوناچاہتےہیں، مجلس صلح بھی وہیں قرارپائی، ا ور سنتے ہیں کہ وہاں کی سیاسی آب وہوا کچھ زیادہ ہمارے موافق ہے۔ سُنا ہے کہ ارمن بشپ کولے کر یہاں کے لارڈ بشپ بادشاہ کے یہاں گئے ہیں چند روز ہوئے کہ ارمنوں نے یہاں ایک مجلس منعقد کی تھی جس میں زیادہ تر بڑے لوگوں میں مذہبی عہدو دار شریک ہوئے، سخت وتیز تقریریں ہوئیں۔ ہم لوگوں نے وہاں جانا مناسب نہ سمجھا۔ اکثر روزانہ اخبار میں جاذبِ نظر اور ہنگامہ آرا عنوانوں کے تحت میں موٹے ٹائپ ہیں ارمنوں کے مضامین اور اجرتی مضامین شائع ہوتے رہتےہیں اور ہم خون کے گھونٹ پی کر ان کو پڑھتے ہیں۔ ۱۵؀ لندن، ۲۴مارچ ۱۹۲۰ء ؁ عم محترم دام مجدہٗ ع، م السلام علیکم جب سے لندن آئے ہیں، ایک مہینہ میں تین مکان بدل چکےہیں اب یکم اپریل کو چوتھے مکان جائیں گے، نہ صرف انگلینڈ بلکہ یورپ میں گرانی کا یہ عالم ہے کہ گنی کی قیمت گویا ہمارے روپیہ کے اور شلنگ کی ہمارے آنے کےبرابر ہے، بخشش یا مفت کاانعام جس کے لیے ہم ایشیائی بدنام ہیں، وہ یہاں ٹِپ کے نام سے مشہور ہے۔ ا ور وہ اس کثرت سے ہے کہ آدمی گھبرااٹھتا ہے، آپ ہوٹل میں کھاناکھانے کےلیے گئے، باہر کمرہ میں کوٹ اتارکر نوکرکو دیا، اندرمیز پر کھانا کھایا، کھانے کے بعد جس نوکر نے آپ کو میز پر سَرو کیا، اس کو دیجیے، باہر آکر جس نے کوٹ اُتار ااس کو دیجیے۔ دروازہ سے نکل کردربان جس نے دروازہ کھول کر آپ کے لیے موٹر منگوایا اس کو دیجیے۔ پولیس اور ریلوے ملازم تک اسی کےمنتظر رہتے ہیں، ا ور اس خوشی سے قبول کرتے ہیں کہ گویا وہ اپنا حق پارہے ہیں۔