کتاب: بریدفرنگ - صفحہ 44
کےلیےکہ دنیا امن وآرام حاصل کرے متعدد انجمنیں قائم ہوچکی ہیں۔ عوام کاطبقہ صرف روٹی چاہتاہے، حکومت اور ملک اور تاج وتخت نہیں، عوام میں تو یہاں تک حالت پہنچ گئی ہے کہ لفظ ”شہنشاہی “( امپریلزم ) عوام اورلیبرپارٹی کے نزدیک گالی سے کم نہیں۔ کام کرنے والے غریب مزدوروں کی قوت روزبروز زیادہ متحدہ صورت وطاقت میں نمایاں ہوتی جاتی ہے۔ اس پیراگراف کے شروع کرنے سے پہلے خط چھوڑ کر ہم ایک مجلس بنام” انگلش پرشین سوسائٹی “ میں شریک ہونے کے لیے گئے۔ وہاں ایک نوجوان عورت اور انگریز مرد نے نہایت زور اور غصّہ سے تقریر کی کہ اصل تباہی دولت طلب سرمایہ داروں کے سبب سے ہے اس لیے ان کو تباہ کرناچاہیے۔ ایسے لوگوں کی تعداد بھی کم نہیں جوعام عالمگیر، امن وآرام ومحبت وآزادی کے طلبگار ہیں۔ یہاں تک لکھ چکاتھا کہ قسطنطنیہ کےاتحادی قبضے کی المناک خبر پڑھی، ناچتے ہوئے مور کی نظر اپنے پاؤں پر پڑگئی۔ ایک اخبار ”پال مال گزٹ“ نے ہمارے جلانے کو اس خبر کی سُرخی میں یہ الفاظ لکھےہیں کہ”قبضہ قسطنطنیہ میں ہندوستانی سپاہی جس میں مسلمان شاملِ ہیں۔ آہ آہ ! سچ یہ ہے کہ ہمار ی اصل کمزوری ہماری پست ہمتی ہے کہ ہم سے کیاہوسکتاہے، لیکن یہاں کے کمزور وں کودیکھ کر حیرت ہوتی ہے کہ وہ اپنی کوشش وتدبیر کوبلند سے بلند پرواز میں بھی بے پر و بال نہیں جانتے، آئرلینڈ کی مسلسل کوشش، متواتر جدوجہد اور سعی وہمت، اور بے باک قصد وارادہ کیا، جرأت واستعجاب کے لائق نہیں، خود ایشیا میں کم زور اور محکوم آرمینیا کی محدود تعداد جو چند لاکھ سے زیادہ نہیں جس استقلال، صرفِ زر اور کمروحیلہ سے مسلمان حکمرانوں سے گلوخاصی کےلیے کوشاں ہے اور اپنا گلا آپ کاٹ کرحکومت کوبدنام کرنےاور یورپ کوغصّہ میں لانے کےلیے جوخوفناک کھیل وہ کھیل رہی ہے کیا۳۰کروڑ اہل ہند کووہ کوئی سبق نہیں سکھاسکتی ہے۔ ٹرکی کےمتعلق معاملات اس اخفاء اور زیر پردہ صورت میں انجام پارہے