کتاب: بریدفرنگ - صفحہ 41
اس قدر پتلا اب پہنا جاتاہے کہ رنگت باہر چھن کرنمایاں ہو، خاص خاص ہوٹل میں جہاں تمام خواتین سے متعلق ہیں، و ہاں سروس کرتے ہوئے عہد وپیمان کا استحکام ہوتاہے راستوں میں خصوصاً شب کو کسی نیک سرشت کا متانت کےساتھ چلنا مشکل ہے اور غالباً آپ مجھے نیک سرشت، متین تصور کرتے ہوں گے، نتیجہ اب آپ نکال لیجیے، استغفراللہ۔
یہاں پارلیمنٹ میں سوال ہواہے کہ ”یہ محمد وہی ہیں جن کو نواب رامپور نے نظر بند کیاتھااور جوترکی اتحاد و ترقی سے علاقہ رکھتے تھے۔ ‘‘ وزیر ہند نے جواب دیا کہ ”ہاں یہ وہی ہیں، نواب رامپور نے نہیں بلکہ حکومت ہند نے نظر بندکیاتھا لیکن وفد خلافت کی صدارت کے لیے ان کے انتخاب کا تعلق اس محکمہ سے نہیں بلکہ مسلمانانِ ہند سے ہے۔ “
شراب نوشی اور خنزیر خوری کا یہ عالم ہے کہ صدہاتاکید واحتیاط کے باوجود میں نہیں سمجھتا کہ غفلت اور انجان پن میں کوئی کیوں کر محفوظ رہ سکتاہے۔ ایک دفعہ ایک ہوٹل میں گئے۔ کہہ دیا گیاکہ خنزیر نہ ہو۔ باوجود اس کے جب وہ پلیٹ لائے تو اس میں سرخ ٹکڑے آپ کی طبّی گولیوں کے برابر معلوم ہوئے۔ شبہ ہوا، دریافت کیا، جواب ملا کہ سالن تو اس شے حرام کا نہیں مگرخوشبواور مزے کےلیے اس کی کچھ ہوائیاں ڈال لی گئی ہیں۔ جس طرح ہم عرقِ گلاب وکیوڑہ ڈالتے ہیں۔ یہاں آتش سیّال کےقطرے ڈالے جاتے ہیں۔ اس لیے ہر کھانے کو تقریباً آنکھ کی خوردبین سے پہلے دیکھ لینا پڑتا ہے، ا ور ویٹر(خانساماں ) سے بکمال توضیح اس کی حقیقت پوچھ لی جاتی ہے۔
اصل کام کےمتعلق ابھی تک صرف اس قدر ہواہے کہ بعض اخباروں میں اب موافق لہجے میں کچھ نوٹ نکلے ہیں۔ کل مسٹر ایسکوتھ نے ہمارے وفد سے ملاقات کی اور ڈیڑھ گھنٹے تک سوال وجواب رہا، نتیجہ کچھ بُرا نہ رہا، عام اخبارات کا لہجہ ترکوں کےخلاف سخت ہے، صبح وشام کے اخبارات پڑھتے ہوئے ڈرتا ہوں کہ جذبات کی رگ میں کوئی نیا نشتر نہ چُبھ جائے، ۱۷/کو مسٹر لائڈ جارج نے وفد کو باریابی کا