کتاب: بریدفرنگ - صفحہ 40
پتلون، سیاہ شویابوٹ، آپ نے لباس سے پوچھاتھا اس لیے تفصیل کی۔ یہاں کے اخباروں میں ہماری متعدد تصویریں شائع ہوئی ہیں، کوئی ایک بھیج دوں گا، کل مسٹر ایسکوتھ سے ملنے گئے تو جاتے اور نکلتے فوٹو گرافرپہلے سے تاک میں کھڑے ملے۔ میری صحت کی نسبت آپ نےا ستفسار فرمایاہے شکر یہ ! لکھنؤ سے سخت سردی میں نکلا، بمبئی پہنچ کر جاڑے کے کپڑے بھاری ہوگئے، باریک ململ کا کرتہ نکال کر پہنا، جو احتیاطاً اس لیے رکھ لیاتھا کہ واپسی میں گرمی ہوگی توہندوستان کی ریل میں پہنوں گا، جہازپر بیٹھ کر کراچی پہنچا وہاں سے کچھ دور تک سخت سردی رہی، بحیر عرب میں گرمی شروع ہوئی، بحرِ احمر میں خلاف معمول سردی رہی۔ آگے نہر سویزوبحر متوسط میں سردی بڑھتی گئی اور یہاں توسردی اوجِ شباب پر ہے شب وروز کوئلہ کی گرمی اور بجلی کی روشنی آفتاب کا کام دیتی ہے، تمام شہر، تمام مکانات، انجنوں اور چمنیوں سے بھرے ہوئے ہیں، ہرکمرے میں آتش دان مع چمنی کے ہے اسی سبب سے بیسیوں تدابیر اور احتیاط کے باوجود ہاتھ منہ جب دھوئیے پانی سیاہ گرے گا۔ ایک کالر اور کف دوسرے دن کام نہیں دیتا، لیکن بایں ہمہ عوام عوائق وموانع بخیریت ہوں، کبھی کبھی زُکام سے چارہ نہیں۔ یہاں دولت کی فراوانی اور اخلاق کی آزادی حدِّ تعین سے باہر ہے، ہر عورت نیم برہنہ نظر آئے گی، ا س سردی کےعالم میں ڈنر کی میز پر باریک ریشمی یا جالی دار کپڑا پشت وسینہ پر ڈال کر سینہ تاحد مقیاس شباب اور پیٹھ نصف یاتمام تر برہنہ، نیم آستین یا ہاتھ بالکل برہنہ اور کبھی اس لباس میں آناکہ پُشت پر ایک تار نہیں، کہاں تک حفظانِ صحت اور اصول اخلاق کےلحاظ سے جائز ہے، ایک دل نشین خاتون اسی لباس میں جہاز پر محفلِ رقص میں شریک تھیں، ان کو سردی لگی تو تین چار روز تک رونقِ بزم نہ ہوسکیں، پاؤں میں نصف ساق پاتابہ