کتاب: بریدفرنگ - صفحہ 33
شب تک وہیں محمد علی اور سیّد حسین صاحبان نے بیٹھ کر تفصیل اپنے مطالبات کے تار وزیر ہند، وزیر اعظم، لیبر پارٹی کےممبروں، اور بڑے بڑے اخباروں کے نام بھیجے۔ اٹلی کےاخبارات کے نامہ نگار اور ملاقات کوآئے، ان سے اپنے مطالب بیان کئے اور دوسرے دن اکثر اخبارات میں وہ شائع ہوگئے ۲۳ کوفرانس روانہ ہوئے ۲۵ کی صبح کو پیرس پہنچے، ارادہ تھاکہ اٹلی کی طرح یہاں کے اخبارات سے بھی تبادلہ ٔ خیال کریں گے۔ لیکن پہنچنے کے ساتھ معلوم ہوا کہ کل ہی شب کو ہوس آف کامنس میں قسطنطنیہ پرمباحثہ ہونے والا ہے، اسی وقت وزراء اور لیبر پارٹی کےلیڈرکو تار دیا اور فوراً پہلی ٹرین سے لندن کو روانہ ہوگئے، اسٹرائک کی وجہ سے تمام اسباب وسامان کا اخبار راہ میں چھوڑنا پڑا۔ اور جس طرح بنا تنِ تنہا چل دیے ۲۶کی رات کو۹بجے لندن پہنچے اسی وقت بھاگا؟ہوس آف کامنس روانہ ہوئے، معزز مہمانوں کی صف میں ہمارے لیے نشست کا انتظام کردیاگیاتھا۔ وزیر اعظم کی تقریر ہوچکی تھی اور دوسرے ممبر تقریر کررہے تھے۔ لیبر پارٹی کے بعض ممبر ہمارے طرفدار تھے، وزراء اس بات پر اڑے تھے کہ قسطنطنیہ ترکوں کے ہاتھ میں رہے، آخر مسٹر بونرلانے ایک بسیط تقریر کی اور معترضین کا جواب دیا، بہرحال وزراء میں یا ممبروں میں جو ہمارے موافق کہلائے جاتے ہیں، و ہ صرف اسی بناء پر کہ وہ اپنی مصلحتوں کےمطابق قسطنطنیہ ترکوں کے ہاتھوں میں لفظاً رکھنا چاہتےہیں، لیکن معنوی طور پر وہ بھی نہیں، یعنی ترکوں کوکوئی اختیار نہ ہوگا، تمام قلعے مسمارہوں، جہاز ڈبودیے اور استحکامات منہدم کردیے جائیں۔
ارمنوں اور یونانیوں نے اپنا نظام عمل اس مضبوطی اور قوت سے پھیلایاہے کہ تمام یورپ اور امریکہ میں ان کی آواز بازگشت پھیلی ہے، جہاز پر چڑھنے کے ساتھ جس یوروپین یا امریکن سےملاقات ہوئی ا س نے مظالمِ آرمینیا کا تذکرہ کیا، مضامین دکھائے ناول لکھے گئے ہیں جس میں ترکوں کے فرضی افسانے بیان