کتاب: بریدفرنگ - صفحہ 30
ہندوستانی گالی ان کےحق میں پوری قرأت سے ادا کی، ہم سمجھے کہ مصر آج کل کو آتش فشاں ہورہاہے، کہیں ایسانہ ہوکہ مجمع کوئی غضب آلود شکل اختیار کرلے، اس لیے بہ دقّت جان چھڑاکر ایک عرب ہوٹل میں گئے، وہاں مصری کھانا کھایا، حُسن اتفاق کہ ہوٹل میں سربرآوردہ رہنما یانِ شہر سے ملاقات ہوئی، دیرتک گفتگورہی، مصر کے اخبارات میں شاید ہمارے متعلق حالات شائع ہوئے ہیں۔
پورٹ سعید سے نکلے تو بحرِمتوسط میں دوردراز اس قدرقیامت خیزیاں رہیں کہ دودن تک تکیہ سے سر نہ اُٹھاسکا۔ یورپ کی پہلی سرزمین برنڈزی واقع اٹلی آئی، وہاں گھنٹہ ڈیڑھ گھنٹہ کے لیے ہم لوگ تری سے خشکی پر اترے۔ برنڈزی پہنچ کر ہمارے جہازکے ملازمین اور ملاحوں نے اسٹرائک کردی بمشکل وہ وینس پہنچانے پر راضی ہوئے۔
دوسرے دن ایک بجے کے قریب وینس آیالیکن ساحل تک پہنچتے پہنچتے شام ہوگئی۔ یہ شہر چھوٹے چھوٹے جزیروں کا ایک جال ہے۔ ہر جزیرے سے گزرتے ہوئے آخر اس بڑے جزیرے کے قریب لنگراندازہوئے جواصل شہر ہے۔ یہ بڑ اجزیرہ بھی بیچ بیچ کی چھوٹی چھوٹی سینکڑوں نہروں میں منقسم ہے، جن کو جابجا پُلوں کے ذریعہ سے باہم ایک کیاہے، بجائے سڑکوں کے نہریں ہیں، ایک جگہ سے دوسری جگہ کشتیوں پر آتے جاتے ہیں، چنانچہ ہم ہوٹل کشتی پرگئے، اسٹیشن بھی کشتی پر گئے، تمام شہر یادگارِ تاریخی عمارات صفحہ ہے، گویا دہلی مرحوم کا نقش مرقوم ہے، لیکن افسوس کہ دہلی ویران منہدم ہے، یہ عمارات اب تک زندہ اورقائم ہیں۔
وینس سےسوئزرلینڈ ہو کر ہم لوگ پیرس کو روانہ ہوئے، بیچ میں ریلوے ملازمین نے اسٹرائک کردی بمشکل جس طرح بنا، بھاری اسباب کوچھوڑکرپیرس پہنچے پیرس پہنچتے ہی معلوم ہوا کل شب کو ہوس آفِ کامنس میں قسطنطنیہ کےمسئلہ پر بحث ہوگی۔