کتاب: بریدفرنگ - صفحہ 29
زاہدکچھ خیالِ فرض بھی ہے کعبہ سے پہلے عزم لندن کا لیکن میرا جواب یہ تھاکہ خیال ِفرض ہی تھا، جس نے اس دور دراز سفرپرآمادہ کیاکراچی چھوڑ کر سب سے پہلے عدن میں جہاز نے دم لیا، مگر اترنہ سکے، بعد ازیں مصوّع میں، پھر پورٹ سعید میں اُترے، ا ن مقامات میں جہاں ہم کوموقع ملا، مسلمانوں سے ان کو اپنافرض یاددلایا، ا ور اپنے کام سے آگاہ کیا، ہم نے ہرجگہ پایاکہ دلوں میں آگ سی لگی ہوئی ہے، قاہرہ کاخیال تھا لیکن گاڑی کامناسب وقت نہ مل سکا، مگر پورٹ سعید میں جومصرکی آخری سرحد ہے اور جہاں سے یورپ کاپہلا قدم شروع ہوتا ہے صرف ایک شب بسر کی، جامع عباسی میں نماز مغرب پڑھی، یہ سن کر ہندوستانی مسلمانوں کوتعجب ہوگا کہ ایک ہی صف میں حنفی، شافعی، مالکی اور حنبلی نماز پڑھ رہے تھے اور امام سب کی رعایت کررہاتھا، اتفاق سے مسجد میں بعض اخبارات کےمضمون نگاروں سے ملاقات ہوئی، اپنے وفد کےمقاصد ان سے بیان کیے، امام جامع نےہماراخیر مقدم کیا، نمازمغرب کےبعد وہاں ایک شیخ فقہ کا درس دینے بیٹھے ہیں، جس میں شافعی فقہ کےمسائل انہوں نے بیان کئے اکثر مقتدی جوجماعت میں شریک تھے اس حلقہ میں شریک ہوئے جن میں ہوٹلوں کےخانساماں‘ اورملازمین بھی تھے، شیخ درس کےبعد مجھ سے عربی میں باتیں کرتے رہے، میں نے بہ تفصیل اپنے مطالب جب ان کو بتائے توتمام حلقۂ درس جوشِ مسرت سے لبریز ہوگیا۔ شیخ نے دعائے نصرت مانگی اور سب نے آمین کہی۔ حلقہ سے اٹھ کر نمازعشاء پڑھی، پھر جو مسجد سے نکلے توہرجگہ ہمارا چرچاتھا، بازار میں ایک جگہ عربی اخبارات خریدنے کو گاڑی روکی توچاروں طرف اس قدر ہجوم ہوااور اُترنے کےلیے اور قہوہ پینے کےلیے اصرار ہوا، ہم کوخوف ہوا کہ کہیں میلہ سانہ لگ جائے، مخالفین اسلام اورظالمین ارض پر اس قدر علانیہ تبرّا برسرِبازار کہاگیا کہ قیاس میں نہیں آسکتا، ا یک مصری نے جواُردو جانتا تھاقریب آیا اور زور زور سے بدترین