کتاب: بریدفرنگ - صفحہ 27
بہرحال دُور ہی سے کھڑے ہوکرا س سر زمین اقدس کے ایک گوشہ کی زیارت کرلی؎ حسرت پہ اس مسافر بیکس کےرویے بیٹھا ہواہوتھک کے جومنزل کے سامنے لیکن خداتعالیٰ نے اس محرومی کی پوری تلافی کردی، یمن کے سامنے مقابل ساحل حبشہ پر ایک اٹالین مقبوضہ اریٹیریا ہے جوخالص عرب مسلمان آبادی ہے، اس کا بندرگاہ مصوّع ہے، چونکہ یہ کمپنی بھی جس کےجہاز پرہم سفر کررہےہیں اب ایٹالین ہے، اس لیے وہ مصوّع میں آکر لنگراندازہوا، و ہ جہاز جویورپ سے لالہ جپت رائے اورمشیر حسین صاحب قدوانی کولارہاتھا، وہ بھی اس کمپنی کاتھا۔ پہلےسے معلوم تھا کہ وہ جہاز بھی یہاں آکرٹھہرے گا، چنانچہ دونوں جہازوں کےدرمیان بے تارکی تاربرقی محمد علی صاحب اور لالہ اورقدوائی نے باہم دوڑائی کہ کسی طرح باہم ملنا چاہیے، پہلے توناامیدی رہی لیکن مصوّع پہنچنے پرمعلوم ہوا کہ ہمارا جہاز رات بھر ٹھہرے گا اور وہ جہاز ساڑھے آٹھ آجائے گا۔ اتنی دیر کےلیے ہم لوگ تیار ہوکر سَیر کےلیے ساحل افریقہ پرا ُترے، یہ پہلاموقع ہے کہ میرے پاؤں ہندوستان کےسوا اور کسی مُلک پر ٹکے اور ایک غیر گورنمنٹ کے اہتمام وانتظام کی ایک جھلک بھی نظر سے گزری، راہ میں ایک مسجد آئی، نماز مغرب کےلیے وہاں گئے، نمازکےبعد لوگوں نے اجنبی سمجھ کرہماری طرف دیکھا، السلام علیکم کے بعدہمارے مقاصد سفر سے جب وہ مطلع ہوئے، تومیں نہیں کہہ سکتا کہ ان کے چہروں سے کیسی شگفتگی کے آثارنمایاں تھے، فوراً سب نے ہماری کامیابی کےلیےدست دعادراز کیے، بدحال حبشی عرب تھے، سیاہ فام تھے، ژولیدہ مُوتھے، لیکن ذوق چشیدۂ ایمان تھے۔ ہماری آنکھیں قیامت تک ان کے چہروں کی شگفتگی، ان کی دست بوسی اور ان کی بغل گیری کےجلوؤں کونہیں بھلاسکتی، دیکھئے مصر کی زیارت کیالطف دکھائے، امید ہے کہ جب یہ خط آپ کوملے گا توہم وینس میں اُترچکے ہوں گے، دارالمصنفین توبخیریت