کتاب: بریدفرنگ - صفحہ 226
۱۔ ٹرکی حکومت جیسے اس لڑائی سے پہلے تھریسؔ اور عرب سے مرکب تھی، ویسی ہی اب بھی باقی رکھی جائے اور اس کا حکمران خلیفۃ الاسلام امیر المومنین اور حرمین کاخادم باقی رہے۔
۲۔ جزیرۃ العرب میں جس میں یمنؔ، نجدؔ، عراقؔ اور شام سب داخل ہیں ‘غیر مسلم کی مداخلت واقتدار سے پاک ہو۔ ا ور اماکن مقدسہ اسلامی جھنڈوں کے نیچے محفوظ ہوں۔
اگر بیت المقدس کی کنجیاں یہودیوں یا عیسائیوں کو دی گئیں تو یہ دنیا کے لیے مناسب نہ ہوگا کیوں کہ یہ دونوں فرقے ایک دوسرے کے سخت ترین دشمن ہیں، اور ایک دوسرے کو جھٹلانے والے ہیں۔ اور صرف مسلمان ہی ہیں جو تمام انبیاء پر یکساں ایمان رکھتے ہیں۔ اور سب کی برابر عزت کرتےہیں اسی لیے اس امانت کا امین ان سے بڑھ کر کوئی دوسرا نہیں ہوسکتا۔
مختلف اقطاع عالم کے مسلمان مساعی جمیلہ سے بخوبی واقف ہیں، جو آپ اور آپ کے سوا دوسرے ارباب فضل علمائے یورپ اور یہاں کے ارباب سیاست نے ہماری تمناؤں کو پورا کرنے، ہمارے خیالات کے پھیلانے اور ہماری خواہشوں کی حمایت کرنے میں صرف کی ہیں۔ خاص کروہ مصائب خیالات اور مضبوط رائیں اور صحیح مقالات جو آپ کے قلم سے انگلستان کے اخبارات میں شائع ہوئے ان تمام انسانوں کی طرف جو کلمۂ اسلام سے بہرہ یاب ہیں، بہترین شکریہ قبول فرمائیے۔ پروفیسر براؤن اور ان کی انگلیوں نے جو نقشِ جاوید کاغذ کی سطح پر کھینچا ہے زندہ رہیں۔
میرے لیے یہ سعادت ہے کہ میں بھی اسی وفد کے رشتہ میں منسلک ہوں اور اس عہد میں علمائے ہند میں سے میں پہلا شخص ہوں جس نے اس حیثیت سے یورپ کی سرزمین پر قدم رکھا ہے۔ یہ وفد اس وقت لندن میں ہے اور اس نے