کتاب: بریدفرنگ - صفحہ 225
فنون میں سے بہترین علم وفن کی بربادی پر بَہہ رہے ہیں۔ وَمَاکَانَ قَیْس ٌ ھَلَکَهٗ ھَلَکَ وَاحِدٍ وَلٰکِنَّهٗ بُنیَان قَوْمٍ تُھَدَّمَا ُ ( قیس کی موت صرف اسی ایک کی موت نہیں بلکہ اس کی موت سے پوری قوم کی بنیاد گر پڑی ) پس مشرق کی موت سے مغرب خوش نہ ہو۔ بلکہ اسے چاہیے کہ روئے اور اپنے بھائی کا مرثیہ پڑھے، ترکی اور ایران کی تباہی کے بعد نہ تو اب مشرق کی زندگی ہے اور نہ اسلام کی، کوئی قوم کیوں کر زندہ رہ سکتی ہے جب کہ اس قوم کی عمارت کا کوئی ستون بھی باقی نہ ہو۔ میں کہتا ہوں، ا ور جوکچھ میں کہتا ہوں اس پر اللہ گواہ ہے کہ اہل مشرق کے دلوں میں اور مسلمانوں کے قلوب میں آج میں تیزی سے بڑھنے والی آگ دیکھتا ہوں جس وقت اس کو ہوا کے ہلکے سے جھونکے لگیں گے، دنیا کا ہر کنارہ بھڑک اٹھے گا اور نہایت قیامت خیز جنگ شروع ہوجائے گی۔ اسی جنگ میں ہر چھوٹے اور بڑے کو شریک ہوئے بغیر کوئی چارہ نہ ہوگا، اور میں نہیں جانتا کہ اللہ اس کے بعد کیا دکھلائے پس ہم تمام مسلمانِ ہند جوتعداد میں روئے زمین کے سارے مسلمانوں سے زیادہ ہیں اس لیے اٹھے ہیں کہ اس قیامت کبریٰ کے اٹھنے سے پہلے کوئی تدبیر کریں اوران حالات کودنیا کے ارباب ِ سیاست اور دنیا کی باگ اپنے قبضہ میں رکھنے والوں کے آگے پیش کردیں اور ان سے بہت تصریح کے ساتھ وہ سب کچھ کہہ دیں اور دکھلادیں جواس پردہ کے پیچھے ہے۔ ا ور ان چنگاریوں کو بتادیں جو راکھ کے نیچے دبی ہیں ‘ انگلستان آج تما م اقطارِ عالم کا مرکز ہے۔ اور لندن اس مرکز کا نقطہ ہے، صلح کی مجلس تیار بیٹھی ہے کہ دنیا کا کوئی نقشہ تیار کرکے معاہدات کے کاغذ پر مہر لگادے اس لیے ہندوستان کے ہندو مسلمانوں نے یہ طے کیا کہ وہ اپنے کچھ نمائندوں کو یورپ میں عموماً اور انگلستان میں خصوصاً بھیجیں تاکہ وہ اہل ہند کے جذبات اور مطالبات کو صاف صاف ظاہر کردیں۔ چنانچہ ہندوستان کے مطالبات یہ ہیں :۔