کتاب: بریدفرنگ - صفحہ 223
جووصیّت کی وہ یہ تھی کہ جس چیز کو انہوں نے شروع کیا تھا اس کو ختم کردوں اور جس چیز کو انہوں نے ناقص چھوڑ اہے اس کی تکمیل کردوں، میں نے اس بار گراں کو اٹھالیا، حالانکہ نہ مجھ میں اس کی طاقت تھی اور نہ میں اس کا اہل تھا۔ لیکن اب الحمد للہ اس کے دوحصّے میں نے پورے کرلیے ہیں۔ اور پہلاحصّہ گزشتہ سال ملک ہند میں شائع ہوچکا ہے۔ امید ہے کہ مہینے دومہینے میں دوسرا حصہ بھی شائع ہوجائے۔ اب میں اپنی بعض ہندوستانی مؤلفات کو آپ کے سامنے پیش کرنے کی عزت حاصل کرتا ہوں۔ ا ور انہی کو آپ تک پہنچنے کا ذریعہ [1]بناتا ہوں، جناب والا میں سارے زمانے سے الگ ہوکر خالص عِلمی خدمات میں زندگی بسر کررہا تھا اور انہی میں منہمک تھا کہ اچانک اس ہلاکت آفریں اور منحوس جنگ نے جس نے تمام دنیا میں زلزلہ ڈال دیا اور خشکی وتری میں فساد پھیلا دیا۔ ہمارے سکون میں جُنبش پیدا کردی۔ اورہمارے امن اواطمینان کو خاک میں ملادیا اور علم وفن کے گوشہ ٔ عافیت سے باہر نکلیں۔ ا ور اسلام کے اس سب سے نازک دور میں ان سے اس کی جوخدمت ہوسکے کریں، ا س وقت اسلام کے سر پر جو مصیبتیں آئی ہیں وہ اس کی بنیاد کھوکھلی کرنے والی ہیں بلکہ وہ اس اسلام کے لیے قیامت کبریٰ ہیں جو مشرق میں تہذیب وتمدن اور علوم وفنون کا مالک ہے،
[1] پروفیسر براؤن کی شرافت یہ ہے کہ انہوں نے ان کتابوں کے پہنچنے پر شکر مندی کا اظہار کیا اور جب ملاقات ہوئی تو اپنی الماری کھول کر فرمایا کہ ان میں سے جو کتاب چاہیں لے لیں، چنانچہ میں نے ان کی شائع شدہ کتابوں میں سے قزوینی کی اڈٹ کی ہوئی جہاں کشا جوینی کی تاریخ اٹھائی، موصوف نے اس پر اپنے قلم سے ہدیہ لکھا گھر آکر اس نسخے کو دیکھا تو وہ موصوف کا اپنا تصحیح کردہ نسخہ تھا مگر انہوں نے اس پر ذرا بھی بار کا اظہار نہیں کیا، یہ یادگار نسخہ اس وقت دارالمصنّفین کے کُتب خانے میں ہے۔ ( س)